کابل: افغان صوبے غزنی میں زوردار دھماکے سے 21 افراد کی ہلاکت اور درجنوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ دھماکے سے قبل فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔
روسی میڈیا کے مطابق واقعے کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز کو الرٹ کر دیا گیا اور امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچیں جنہوں نے ایمبیولینسوں کی مدد سے دھماکے میں ہلاک افراد کی لاشوں اور زخمیوں کو مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا جہاں انھیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔
روسی میڈیا نے ہسپتال ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ دھماکے میں زخمی اور جاں بحق ہونے والوں میں سے بڑی تعداد فوجیوں کی ہے، جنھیں طبی امداد دی جا رہی ہے تاہم ان میں سے بعض کی حالت تشویشناک ہے۔
ادھر افغان میڈٰیا نے دعویٰ کیا ہے کہ دھماکا خیز مواد ایک گاڑی میں نصب کیا گیا تھا۔ اسے غزنی میں قائم ملٹری بیس کے قریب لا کر اڑا دیا گیا۔ دھماکے سے قبل فائرنگ کے تبادلے اور لڑائی کی بھی اطلاعات ہیں۔
ادھر ترجمان گورنر صوبہ غزنی نے دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ یہ دھماکا خود کش تھا۔ گاڑی میں موجود خود کش بمبار نے خود کو دھماکا خیز مواد سے اڑایا تھا۔ ابھی تک اس دھماکے کی کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
دھماکے کے بعد غزنی سمیت پورے افغانستان میں حساس مقامات کی سیکیورٹی انتہائی سخت کر دی گئی ہے۔ خیال رہے کہ اس سے قبل گزشتہ سال غزنی یونیورسٹی میں ہونے والے دھماکے میں متعدد طلبہ اور طالبات زخمی ہو گئے تھے۔
ذہن میں رہے کہ کابل اور طالبان کے درمیان قطر مذاکرات تعطل کا شکار ہو چکے ہیں۔ ان مذاکرات کو شروع کروانے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اہم کردار ادا کیا تھا۔ تاہم حالیہ انتخابات میں ان کی شکست کے بعد ان ڈائیلاگ کے مستقبل پر سوال کھڑے ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ ٹرمپ کی خواہش ہے کہ وہ جلد از جلد افغان مسئلے کا حل نکالیں تاکہ وہاں موجود امریکی فوجیوں کو واپس بلایا جا سکے۔