جنیوا: سوئٹزرلینڈ میں افغان امن عمل کے لیے اقوام متحدہ اور افغانستان کے اشتراک سے ہونے والی دو روزہ کانفرنس کے دوران اشرف غنی نے کمیٹی کا اعلان کیا جو طالبان سے افغانستان میں 17 سالہ جنگ کے خاتمے اور قیام امن کے لیے مذاکرات کرے گی۔
کانفرنس کے اختتام پر اشرف غنی نے کہا کہ انہیں یہ اعلان کرتے ہوئے بے حد خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ انہوں نے اپنے شہریوں سے طویل مشاورت کے بعد امن مذاکرات کے لیے آگے بڑھنے کی راہ کا تعین کر لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام شہریوں کے آئینی حقوق کا خیال رکھا گیا ہے خاص طور پر خواتین کے حقوق کو یقینی بنایا جائے گا جب کہ اقوام متحدہ کے تعاون سے ہونے والی دو روزہ کانفرنس ترقی اور اصلاحات کی تجدید کا باعث بنے گی۔
اشرف غنی نے کہا کہ افغان مذاکرات کے لئے تشکیل دی گئی کمیٹی کی سربراہی صدارتی چیف آف اسٹاف سلام رحیمی کریں گے جب کہ کمیٹی میں خواتین کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
افغان صدر کا کہنا تھا کہ وہ ایسے امن معاہدے کے لیے پرامید ہیں جس میں طالبان بھی جمہوری اور سوسائٹی کا حصہ ہوں گے تاہم انہوں نے واضح کیا کہ دہشتگردوں کے نیٹ ورک سے تعلق رکھنے والی کسی تنظیم کو سیاسی عمل کا حصہ بننے نہیں دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ جنیوا میں افغان امن کانفرنس کا انعقاد ایسے وقت میں ہوا جب امریکا طالبان سے براہ راست مذاکرات کر رہا ہے اور اس سلسلے میں رواں ماہ کے اوائل میں امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے قطر میں افغان حکام سے تین روزہ مذاکرات کیے۔
دوسری جانب افغانستان میں قیام امن کے لیے طالبان کی پہلی شرط غیرملکی افواج کا انخلا ہے۔چند روز قبل افغان امن عمل کے لیے روس میں ایک کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں پہلی مرتبہ طالبان کے وفد نے شرکت کی اور افغانستان اور طالبان کے وفود نے براہ راست ایک دوسرے سے بات چیت کی۔