دورہ میانمار کے دوران پوپ فرانسس کا روہنگیا مسلمانوں کے ذکر سے اجتناب

دورہ میانمار کے دوران پوپ فرانسس کا روہنگیا مسلمانوں کے ذکر سے اجتناب

مسلمانوں کی مدد کو پہنچنے والے عیسائی پیشوا کے منہ سے ایک لفظ بھی ہمدردی کا نہ نکلا

ینگون: مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے میانمار میں تمام نسلی گروہوں کے احترام کا مطالبہ کیا ہے، تاہم انہوں نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف حکومتی کریک ڈاون کا کوئی حوالہ نہیں دیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق 80 سالہ پوپ فرانسس میانمار کے چار روزہ دورے پر ہیں۔

جہاں ایک تقریب سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا میانمارخانہ جنگی اور تشدد کی وجہ سے تقسیم کا شکار ہوتا جا رہا ہے، لیکن اس موقع پر پوپ نے روہنگیا مسلمانوں کے تذکرے سے اجتناب کیا۔پوپ فرانسس نے کہا کہ میانمار کا مستقبل امن ہونا چاہیے، وہ امن جس میں معاشرے کے ہر رکن کے وقار اور حقوق کا احترام ہو۔

ہر نسلی گروہ اور اس کی شناخت کا احترام ہو، قانون کی بالادستی کا احترام ہو اور ایک ایسی جمہوری حکومت ہو، جس میں ہر فرد اور ہر گروپ کا احترام ہو اور اس میں سب کو جائز حصہ دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ میانمار کا سب سے بڑا خزانہ اس کے لوگ ہیں، انھیں بہت سے مصائب اٹھانے پڑے اور طویل سول تنازع اور دشمنیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والے تفرقے کی وجہ سے وہ مصیبتیں اٹھاتے رہیں گے۔