فوج موگابے کی شدید مخالف،اقتدارمیں نہیں دیکھنا چاہتی تھی،اندرونی کہانی

12:43 PM, 29 Nov, 2017

فوج اقتدار پر ہر صورت قبضہ کرنا چاہتی تھی اندرونی کہانی نے سب کے ہوش اُڑا دئیے

ہرارے : زمبابوے کے سابق صدر رابرٹ موگابے کے زوال کی اندرونی کہانی سامنے آگئی جس کے مطابق رابرٹ موگابے کی سنٹرل انٹیلی جنس آرگنائزیشن نے انہیں خبردار کر دیا تھا کہ فوج نائب صدر منانگیگوا کی پشت پر ہے اور انہیں موگابے کا جانشین دیکھنا چاہتی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق انٹیلی جنس دستاویزات میں بتایاگیاکہ ہر ادارے میں موجود موگابے کے جاسوس انہیں خبردار کر رہے تھے کہ فوج کسی صورت گریس موگابے کو بطور صدر قبول نہیں کرے ۔

انٹیلی جنس دستاویزات کے مطابق موگابے کو فوجی بغاوت کا بھی دھڑکا لگا رہتا تھا۔ بڑھتے دباو¿ کے باعث موگابے آرمی چیف جنرل چیونگوا سے متعلق شکوک وشبہات کا شکار ہو گئے۔ اکتوبر کے اوائل میں نائب صدر منانگیگوا نے دعویٰ کیا کہ زہر دیے جانے پر انہیں ایئر لفٹ کر کے جنوبی افریقا کے ہسپتال لے جایا گیا۔

انہیں کہنے کی ضرورت نہیں کہ زہر دینے والا کون ہے؟ مگر گریس موگابے نے اس پر اپنے ردعمل میں کہا منانگیگوا عوامی ہمدردی بٹورنے کیلئے ایسی باتیں کر رہے ہیں۔ وہ ان کے شوہر کے محض ایک ملازم ہیں۔اس دوران نائب صدر منانگیگوا اور گریس موگابے میں مخاصمت سنگین ہو گئی۔ صدارتی امیدوار کیلئے گریس موگابے کو حکمران پارٹی کے جی 40 گروپ کی تائید حاصل تھی۔

سنٹرل انٹیلی جنس کی دستاویزات کے مطابق یہ ادارہ خود بھی موگابے کے حامی اور مخالف گروپوں میں تقسیم ہو گیا تھا۔ دستاویزات کے مطابق موگابے نے 30 اکتوبر کو جنرل چیونگوا کو طلب کیا۔ نائب صدر منانگیگوا سے ان کے رابطے کے بارے میں پوچھا اور کہا کہ گریس کی مخالف انہیں بہت مہنگی پڑے گی۔

انہوں نے جنرل چیونگوا کو حکم دیا کہ گریس کیساتھ وفاداری کا حلف اٹھائیں مگر چیونگوا نے انکار کر دیا۔ 5 نومبر کو ایک اور تلخ ملاقات کے بعد جنرل چیونگوا طے شدہ سرکاری دورے پر چین چلے گئے۔ ایک دن بعد موگابے نے نائب صدر منانگیگوا کو برطرف کر دیا اور پارٹی سے بھی نکال دیا۔فوجی ذرائع کے مطابق جنرلوں کی نظر میں موگابے ہر حد پار کر چکے تھے۔ فوج نے فوری ریڈ الرٹ فعال کیا، جس کا مطلب فوج کو تیاری کی حالت میں رکھنا ہے۔

دوسری جانب برطرفی کے بعد منانگیگوا کو خبردار کر دیا گیا کہ انہیں ختم کرنے کی منصوبہ بندی ہو چکی ہے۔ وہ اس پر فوری موزمبیق پہنچے جہاں سے چین چلے گئے اور وہاں جنرل چیونگوا سے ملے۔ رپورٹ کے مطابق موگابے کو شبہ تھا کہ جنرل انہیں ہٹانے کی منصوبہ بندی چین میں کر رہے ہیں۔ انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق زمبابوے کے اتحادی بیجنگ اور ماسکو دونوں حکومت کی تبدیلی کی حمایت کر رہے تھے کیونکہ وہ موگابے کی قیادت سے سخت بیزار تھے۔

ذرائع کے مطابق جنرل چیونگوا نے چینی وزیر دفاع سے کہا اگر چین مداخلت نہ کرے تو موگابے کو ہٹانے کیلئے وہ عارضی طور پر زمبابوے کا کنٹرول سنبھال سکتے ہیں۔ اس پر چینی وزیر دفاع نے انہیں یقین دلایا کہ چین کوئی مداخلت نہیں کرے گا۔ چین میں بات چیت کی خفیہ اطلاع ملنے پر موگابے نے اپنے وفادار پولیس کمشنر اور اس کے نائب کو ہرارے پہنچنے پر جنرل چیونگوا کو گرفتار کرنے کی ہدایت کی۔ اس پر دونوں 100 اہلکاروں اور انٹیلی جنس ایجنٹس کا سکواڈ لے کر ایئرپورٹ پہنچ گئے۔

سازش کے بے نقاب ہونے پر جنرل چیونگوا نے سپیشل فورسز کے سینکڑوں جوانوں اور انٹیلی جنس ایجنٹس کو ایئرپورٹ پہنچنے کی ہدایت کی۔ فوجیوں کی تعداد زیادہ ہونے پر پولیس ٹیم ایئرپورٹ سے رفو چکر ہو گئی۔ دو دن بعد صدر موگابے سے ملاقات میں جنرلوں نے منانگیگوا کی برطرفی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا وہ اپنی بیوی اور ان کے جی 40 گروپ کو قابو میں رکھیں جو کہ فوج کو تقسیم کرنے کی کوشش میں ہے۔اس ملاقات کے چند گھنٹے بعد جنرل چیونگوا نے رپورٹرز کو بیرکس میں بلایا اور بیان جاری کیا کہ سب جانتے ہیں کہ مکارانہ چالوں کے پیچھے کون ہے۔ اگر انقلاب کو تحفظ دینے کی بات ہوئی تو فوج مداخلت سے گریز نہیں کرے گی۔

اسی سہ پہر فوج کی چھ بکتر بند گاڑیاں دارالحکومت اور صدارتی محل کے گرد دکھائی دیں۔ اس دوران گریس موگابے نے بیان دیا کہ فوجی بغاوت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، مگر 2 گھنٹے بعد بکتر بند گاڑیاں زمبابوے براڈکاسٹنگ کارپوریشن پہنچیں جہاں درجنوں فوجیوں نے تمام سٹوڈیوز بند کر دیئے اور حکومت کے حق میں پروگرام بند کر کے میوزک ویڈیوز چلا دیں۔موگابے کا وفادار جی 40 گروپ نہیں جانتا تھا کہ کیا ہو رہا ہے۔ وزیر اطلاعات کے کہنے پر وزیر دفاع نے جنرل چیونگوا سے رابطہ کیا، مگر جنرل نے انہیں ٹال دیا۔

قریبی ذرائع کے مطابق انٹیلی جنس ڈائریکٹر البرٹ نگولوب نے فوجیوں کو دھمکیاں دیں، جس پر اسے گرفتار کر کے اس کی خوب پٹائی کی گئی۔ جی 40 کے دیگر وزیروں کو بھی فوجیوں نے اٹھایا۔ وزیر خزانہ اگنیش چومبو اپنے گھر کے بیت الخلا میں چھپے ملے۔ انہیں کئی روز کی پٹائی کے بعد چھوڑ دیا گیا۔ وزیر اطلاعات جوناتھن مویو کے دروازے کو دھماکا خیز مواد سے اڑانا پڑا۔ باقی وزرا کو وزیر بلدیات کی رہائش گاہ سے بھاگتے ہوئے پکڑا گیا۔ فوجی بغاوت کا اگلا ہفتہ جنرل چیونگوا اور ان کی ٹیم نے موگابے کی پر امن اور قانونی برطرفی یقینی بنانے میں لگا دیا۔

مزیدخبریں