نیویارک: اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ شامی افواج کی مشرقی شہر حلب میں باغیوں کے زیرِ قبضہ علاقوں کی جانب پیش قدمی کے باعث کم سے کم 16 ہزار شہری بے گھر ہو گئے ہیں۔اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ سٹیفن او برائن کا کہنا ہے کہ حلب میں جاری لڑائی کے تیز ہونے اور پھیلنے کے خدشے کے باعث ہزاروں افراد کا وہاں سے بھاگنے کا امکان ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق انھوں نے حلب سے بھاگنے والے افراد کی قسمت پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے وہاں کی صورتِ حال کو انتہائی ابتر قرار دیا۔واضح رہے کہ شامی فوج اور اس کے اتحادیوں نے اس سال ستمبر میں حلب شہر کا قبضہ حاصل کرنے کے لیے ایک بڑی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔گذشتہ اختتامِ ہفتے سے لے کر اب تک شامی افواج اور ملیشیا نے ملک کے مشرقی شہر حلب میں باغیوں کے زیرِ قصبہ علاقے کے ایک تہائی حصے کو بازیاب کرا لیا ہے۔
برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم سیرئین آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ سرکاری فوج کی الصاخور ضلع میں فضائی بمباری سےکم سے کم 18 افراد ہلاک ہو گئے۔سیرئین آبزرویٹری کے مطابق منگل کی صبع ہونے والی بمباری میں مزید دس افراد مارے گئے۔شام کی حزب مخالف کے ایک نیٹ ورک گروپ کا کہنا ہے کہ بے گھر ہونے والے افراد کو نشانہ بنایا گیا۔ گروپ نے ان ہلاکتوں کی تعداد 25 بتائی ہے۔حلب میں کام کرنے والے ایک طبی کارکن ابو العباس نے ایک انٹرویو میں بتایا 'حلب میں صورتِ حال بہت خراب ہے اور وہاں اجتمائی ہلاکتوں کا خطرہ ہے۔
دوسری جانب اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ سٹیفن او برائن نےحلب سے بھاگنے والے افراد کی قسمت پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے 'وہاں کی صورتِ حال کو انتہائی ابتر قرار دیا۔'ان کا مزید کہنا تھا 'حلب کے مشرقی علاقے میں گذشتہ چند دنوں کے دوران شدید زمینی لڑائی اور اندھا دھند فضائی بمباری سے اطلاعات کے مطابق سینکڑوں افراد ہلاک اور زخمی ہو چکے ہیں۔'ان کے مطابق 'حلب میں فضائی بمباری کی وجہ سے کوئی بھی قابلِ استعمال ہسپتال نہیں بچا ہے اور سرکاری خوراک کا ذخیرہ عملی طور پر ختم ہو چکا ہے۔'اس کے ساتھ ساتھ سٹیفن او برائن نے مزید بتایا کہ باغیوں کی جانب سے حکومت کے زیرِ قبضہ شہری علاقوں میں اندھا دھند شیلنگ کی وجہ سے مشرقی حلب میں چند ہفتوں کے دوران 20 ہزار سے زائد شام شہری لاپتہ ہو گئے ہیں۔اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ کے مطابق حلب کے شمالی علاقے سے کم سے کم 16,000 افراد اپنے گھروں سے بھاگ گئے ہیں#