برلن: جرمنی میں ایک کنڈر گارٹن میں کام کرنے والی ترک نژاد جرمن شہری کی درخواست کو کسی فیصلے سے منسلک کرنے والے سپریم کورٹ نے اس عورت کے ہیڈ اسکارف کے ساتھ کام کرنے کا فیصلہ صادر کیا ہے۔
عدالت نے ایک مسلمان عورت کا اسکول میں ہیڈ اسکارف استعمال کرنا 'خطرہ تشکیل دینے کی ٹھوس دلیل پیش نہیں کرتا ' ۔ جوا ز کے ساتھ فیصلے میں کہا ہے کہ اس طریقے سے اسکارف اوڑھنا کسی دینی مشن کی نمائندگی کرنے کا مفہوم بھی نہیں رکھتا۔
فیصلے میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ ہیڈ اسکارف جرمنی میں نہ دیکھی جانے والی ایک چیز نہیں بلکہ اس کے برعکس یہ ملک میں روزمرہ کی زندگی کی بھی عکاسی کرتا ہے۔
خیال رہے کہ مذکورہ استانی کو ہیڈ اسکارف اوڑھنے کی وجہ سے اسکول کی انتظامیہ نے انتباہ دیا تھا جس پر لیبر کورٹ نے مدعا علیہ کے خلاف فیصلہ صادر کیا تھا۔ جس پر اعتراض کو سپریم کورٹ نے منظور کر لیا ہے۔