اسلام آباد:اسلام آباد ہائیکورٹ میں صحافی عمران ریاض خان کی حج کے لیے جانے کی اجازت سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے عمران ریاض خان کو حج پر جانے کی اجازت دے دی۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران ریاض خان کی درخواست پر سماعت کی، عمران ریاض خان اپنے وکیل میاں اشفاق کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے ۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت میں بتایا کہ عمران ریاض خان کا نام ای سی ایل اور پی سی ایل میں بھی ہے،لاہور ایف آئی اے کے پاس کیس پینڈنگ ہے۔
چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ کیا چالان جمع کروا دیا گیا ہے؟ جس پر اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ جی جی چالان جمع کروایا جا چکا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کو کس نے کہا کہ نام ای سی ایل میں ڈالا جائے ، جس پر اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ایف آئی اے کے کہنے کر نام ای سی ایل میں رکھا گیا ہے۔
چیف جسٹس نے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بتائیں نام ای سی ایل میں کیوں ہے جس پر انہوں نے جواب دیا کہ انٹیلیجنس ایجنسی کی رپورٹ پر نام ای سی ایل میں ڈالا گیا، وزیر داخلہ کے متعلقہ اداروں کو لکھا ہے جواب آتا ہے میں عدالت میں بتا دیں گے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ زیادتی ہے ، حج اپنے وقت پر ہونا ہے، پاکستانی ہیں واپس پاکستان میں ہی آنا ہےآپ نے چالان جمع کروایا ہے انکو سمن کر دیں، درخواست گزار عدالت میں پیش ہو جائیں گے۔اب بتائیں نام سی پی ایل میں نام کیوں ہے۔ جس پر اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا کہ ان پر توہین آئی جی پنجاب کا کیس ہے۔
چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیے کہ آپ نے پیکا قانون کے ذریعے ہی کارروائی کی ہو گی ناں،یہ بتائیں ان پر مقدمات کتنے ہیں، عمران ریاض خان پر ایک ہی مقدمہ ہے۔جس پر اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایف آئی اے کے ساتھ سکیورٹی ایجنسی نے بھی نام ریکومنڈ کیا ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ دونوں سفارشات میں کیا چیز بتائی گئی ہے،عمران ریاض خان نے جواب دیا کہ میں نے 2022 میں حج کرنا تھا گرفتار ہو گیا، 2023 میں غائب ہو گیا اب حج کرنے دیا جائے مقدمات وآپس آ کر لڑ لوں گا۔
بعد ازاں عدالت نے عدالت نے عمران ریاض خان کو حج پر جانے کی اجازت دے دی۔