لاہور: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے حکومت کو پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دو تین ہفتے کے دوران پی ٹی آئی کے جتنے لوگ توڑنا چاہتے ہیں توڑ لیں پھر الیکشن کروائیں اور عوام کا فیصلہ دیکھ لیں ، حکومت مجھے سیاست سے باہر کرنے کی کوشش میں ملک تباہ نہ کرے ‘یہ کونسا قانون ہے کہ تحریک انصاف چھوڑنے والوں کو مکمل معافی دی جارہی ہے ۔ ایسا لگ رہا ہے سپریم کورٹ آہستہ آہستہ طاقتور کے سامنے اپنی طاقت کھو رہی ہے۔
اتوار کو سوشل میڈیا اسٹریمنگ ویب سائٹ پر کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت جب ہمارے لوگ توڑ کر سمجھے کہ پی ٹی آئی اب انتخابات لڑنے کے قابل نہیں رہی تب الیکشن کا اعلان کر دے۔ قوم کا فیصلہ سب کے سامنے آ جائے گا۔میں یہ پیغام سیاست کے لیے نہیں بلکہ اپنے ملک کی خاطر دے رہا ہوں کیونکہ ملک میں عدم استحکام‘ مہنگائی‘ غیر یقینی اور معیشت خراب ہےاس لئے حکومت اگلے چار ہفتوں میں الیکشن کا اعلان کر دے۔
انہوں نے عدلیہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ وقت ہے کہ آپ کو طاقتور کے سامنے کھڑا ہونا ہو گا۔ ہمارے بنیادی حقوق کا تحفظ کرنا ہو گا، سپریم کورٹ کے ججز اسٹینڈ لیں ورنہ تاریخ یاد رکھے گی کہ آپ نے فرض ادا نہیں کیا ، عدالتی حکم نہ ماننے والوں پر توہین عدالت لگائی جائے ،سارا ملک عدلیہ کی طرف دیکھ رہا ہے، تاریخ آپ کے کردار کو یاد رکھے گی۔ ہمیں یہ نظر نہیں آ رہا کہ اب آپ طاقتور کے سامنے کھڑے رہنے کے قابل ہیں ۔
عمران خان نے کہاکہ ملک میں جنگل کا قانون ہے اور ایسے میں سب سے زیادہ ذمہ داری عدلیہ پر عائد ہوتی ہے‘ روز بنیادی حقوق پامال ہو رہے ہیں اور ہمیں کوئی عدلیہ نظر نہیں آ رہی جو ہمارے حقوق کا تحفظ کر سکے۔ ملک میں یہ کون سا قانون ہے کہ جو پہلے دہشت گرد قرار دیا گیا اگر وہ شخص پی ٹی آئی چھوڑنے کی پریس کانفرنس کر دے تو اس کا سب کچھ معاف ہو جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ پولیس آئی جیز اور افسران جو عدالتی حکم نہیں مان رہے ان پر توہین عدالت لگائے تاکہ ملک میں قانون ہونے کا احساس تو ہو۔کیا طاقتور کو اس ملک میں کوئی سزا نہیں ملے گی۔ ہمارے دس ہزار جیلوں میں ہیں‘ان میں سے زیادہ تر بے قصور ہیں اور ان کو چھوڑا جائے۔ سپریم کورٹ سے درخواست کرتا ہو کہ اس پر کارروائی کریں، یہ ملک سے سیاست ختم کر دیں گے۔ یہ صرف پی ٹی آئی کے خلاف ایکشن نہیں ہے بلکہ جمہوریت کو تباہ کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب لوگوں نے رینجرز کے ذریعے مجھے غیر قانونی طور پر گرفتار کرتے ہوئے دیکھا تو پر امن احتجاج کرنا ان کا حق تھا کیونکہ رینجرز فوج کی ذیلی فورس ہے اس لیے لوگوں نے جی اچ کیو اور فوج کے کنٹرول سینٹرز کے باہر احتجاج کیا۔جلاؤ گھیراؤ کے واقعات کی جوڈیشل انکوائری کروائی جائے تاکہ یہ پتا چل سکے کہ یہ کس نے کیا اور جو بھی اس میں ملوث ہو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے کیونکہ جلاؤگھیراؤ میں پی ٹی آئی ملوث نہیں۔
عمران خان کا کہنا ہے کہ رانا ثنا اللہ کی پریس کانفرس نے جیلوں میں خواتین کے ساتھ بدسلوکی پر تمام شک دور کر دیا ہے۔جیلوں میں قید خواتین کارکنوں کے ساتھ جس طرح کے سلوک کی خبریں آ رہی تھی اس کے بعد اس پریس کانفرنس کے دو مطلب ہو سکتے ہیں۔