چین اور نیپال کے درمیان دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ کی پیمائش کا دوبارہ آغاز کر دیا گیا ہے۔
پندرہ سال یعنی 2005 کی پیمائش کے بعد سے چین یہ کہتا رہا ہے کہ ماؤنٹ ایورسٹ کی اونچائی آٹھ ہزار آٹھ سو چوالیس اعشاریہ چار تین میٹر ہے لیکن نیپال برطانوی نوآبادیاتی دور کے دوران سروے آف انڈیا کے ذریعہ مقرر کردہ آٹھ ہزار آٹھ سو اڑتالیس میٹر کے اعداد و شمار کا استعمال کرتا ہے۔چین کے سرکاری ابلاغ کے مطابق چین کی ایک سروے ٹیم ماؤنٹ ایورسٹ کی اونچائی دوبارہ ماپنے کے لیے وہاں پہنچی ہے۔ اس سے قبل چین 1975 اور 2005 میں بھی ماؤنٹ ایورسٹ کی پیمائش کرچکا ہے۔
پندرہ سال پہلے کے اعدادوشمار کے مطابق ماؤنٹ ایورسٹ کی اونچائی 8844.43 میٹر (29 ہزار 17 فٹ) ہے۔ 53 افراد پر مشتمل ٹیم اس منصوبے پر کام کررہی ہے۔نیپال نے 2017 میں ماؤنٹ ایورسٹ کی دوبارہ پیمائش کا آغاز کیا تھا اور یہ کام بھی مکمل کرلیا گیا ہے۔ گزشتہ برس اکتوبر میں چینی صدر کے دورہ نیپال کے دوران دونوں ملکوں نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ وہ دنیا کی بلند ترین چوٹی کی اونچائی کا اعلان مشترکہ طور پر کریں گے۔بعض سائنسدانوں کا خیال ہے کہ 2015 میں نیپال میں آنے والے زلزلے کے بعد یہ پہاڑ اپنی جگہ سے معمولی سا سرک چکا ہے جب کہ کچھ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ نیپال میں 7.8 شدت کے زلزلے کے بعد ماؤنٹ ایورسٹ کی بلندی میں اضافہ ہوا ہے۔
ماؤنٹ ایورسٹ کی نئے سرے سے پیمائش کیلئے زمینی سروے اور جی پی ایس کی مدد لی جا رہی ہے تاکہ پہاڑ کی بلندی میں چند سینٹی میٹر کی بھی کسی ممکنہ تبدیلی کو ناپا جاسکے۔نیپال اور چین کی حکومتیں کوہ پیماؤں میں مقبول اس عظیم چوٹی پر جانے والے مہم جوؤں کو اپنے اپنے ملکی قوانین کے مطابق اجازت نامے یا پرمٹ جاری کرتی ہیں تاہم کورونا وائرس کے سبب اس پر پابندی لگائی گئی ہے۔