لاہور :جگر ،گردوں، دل اور شوگر کے مرض میں مبتلا افراد کے لئے روزہ نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے جبکہ افطاری میں سموسے، پکوڑے ، دہی بھلے اور کولڈ ڈرنکس کا استعمال معدے میں تیزابیت بڑھانے کا سبب بن سکتا ہے بے احتیاطی کی صورت میں بے ہوشی اور پیشاب کی نالی میں سوزش جیسے امراض لاحق ہو سکتے ہیں ۔
ان خیالات کا اظہار طبی ماہرین پروفیسر حکیم محمد احمد سلیمی ، پروفیسر حکیم سید عمران فیاض، حکیم محمد افضل میو، حکیم احمد حسن نوری، حکیم امجد وحید بھٹی، حکیم فاروق حسن، حکیم حامد محمود، حکیم محمد ابوبکر، حکیم محمد اسحاق ، حکیم محمد احمد، حکیم فیصل طاہر صدیقی،حکیم نذیر احمد قصوری،حکیم حافظ عبدالرزاق کھوکھر ، ڈاکٹر سکندر حیات زاہد اور طبیبہ غلام زینب نے پاکستان طبی کانفرنس لاہور ڈویژن کے زیر اہتمام روزہ اور احتیاطی تدابیر کے موضوع پر منعقدہ مجلس مذاکرہ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے بتایا کہ زیادہ شوگر ، گردوں،جگراور دل کے عارضے میں مبتلا مریضوں کو روزہ رکھنے سے منع کیا جاتا ہے تاکہ ان کی زندگی کو خطرہ لاحق نہ ہو ایسے مریض جن کی شوگر کنٹرول نہیں رہتی یا 300 سے زائد رہتی ہے انہیں روزہ رکھنے سے منع کیا جاتا ہے کیونکہ شوگر بڑھنے سے ان کی زندگی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے گردوں کے مرض میں مبتلا افراد یا پھر جن کے گردے میں پتھری ہو پانی کی کمی کے باعث مسئلہ بگڑنے اور پیشاب کی نالی میں سوزش کا خدشہ ہوتا ہے.
جن مریضوں کا جگر کمزور ہوتا ہے انہیں شوگر کی ضرورت ہوتی ہے روزے کی صورت میں شوگر نہ ملنے کے باعث بے ہوش ہونے کا خدشہ ہوتا ہے اور اگر مریض روزے میں بے ہوش ہو جائے تو اسے روزہ فوری طور پر توڑ لینا چاہیئے دل کے عارضے میں مبتلا کو بھی روزہ نہیں رکھنا چاہیئے حکماءکا کہنا تھا کہ افطاری کے وقت پانی کی کمی کی وجہ سے معدے میں تیزابیت بڑھ چکی ہوتی ہے ایسے میں کولڈ ڈرنکس ، سموسے، پکوڑے، دہی بھلے اور دوسری تلی ہوئی چیزیں زیادہ کھانے کی صورت میں پیٹ خراب اور ہیضہ ہونے کا خطرہ ہوتا ہے.
انہوں نے مشورہ دیا کہ افطاری کے وقت 3کھجوریں اور ایک گلاس دودھ سے روزہ افطار کرنا اور آدھا گھنٹہ بعد کھانا کھانا چاہیے تاکہ آپ کی صحت ہشاش بشاش رہے اور روزے کے ثمرات حاصل کر سکیں۔