اسلام آباد: جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا ہے کہ اپنے تفصیلی فیصلے پر قائم ہوں۔ ہم چار ججز نے ازخود نوٹس اور درخواستیں مسترد کی ہیں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ میں وضاحت کرنا چاہتا ہوں ۔ فیصلہ 4 کا تھا 3 کا نہیں ۔ جب 4 کا فیصلہ ہو تو 3 کا فیصلہ اقلیت میں چلا جاتا ہے ۔فیصلہ تین 2 کا نہیں تھا تو الیکشن کمیشن نے شیڈول کیسے جاری کردیا ۔ ہم نے فریق بننے کیلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔
اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن کو سن کر پھر فیصلہ کرینگے ۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ کل کے ریمارکس پر وضاحت کرنی ہے ۔میں نے جو مختصر اور تفصیلی فیصلہ دیا اس پر قائم ہوں ۔از خود نوٹس لینے کا اختیار کس کا ہے کہ اندرونی معاملہ ہے ۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ آرڈر آف دی کورٹ 4 ججز پر مشتمل فیصلہ تھا۔ آرڈر آف دی کورٹ چیف جسٹس نے جاری نہیں کیا ۔ سوال یہ بھی ہے کہ جب چیف جسٹس نے تفصیلی فیصلہ نہیں دیا تو پھر الیکشن کمیشن اور صدر نے مشاورت کے بعد شیڈول جاری کیا۔ جب حکم ہی نہیں تھا تو کیس یہ کیسے چل سکتا ہے ۔