اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے قومی اسمبلی کو تحریری جواب میں بتایا ہے کہ وزیراعظم ہاؤس کو یونیورسٹی میں تبدیل کرنے کے منصوبے پر عمل جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا جس میں وقفہ سوالات میں وزیرسائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے تحریری جواب پیش کیا۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ہاؤس کو یونیورسٹی میں تبدیل کرنے کے منصوبے پر عمل جاری ہے اور پی ایم ہاؤس میں یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ایمرجنگ ٹیکنالوجیز قائم ہو گی۔
انہوں نے بتایا کہ پراجیکٹ کو پی ایس ڈی پی 2020 -2021 میں شامل کیا گیا ہے اور منصوبے کا بنیادی فلسفہ پاکستان کے مستقبل کو محفوظ بنانا ہے۔ کابینہ کی منظوری کے بعد اسلام آباد کے ماسٹر پلان میں ترمیم کی گئی ہے۔
وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا کہ پاکستان میں بین الاقوامی شہرت کے حامل سائنسدانوں کی تعداد 3639 ہے۔ ان سائنسدانوں کا تعلق پاکستان کی پیداوار سے متعلق ہے۔ ڈاکٹروں اور انجینئرز کی طرز پر سائنسدانوں کو رجسٹر کرنے کا منصوبہ زیرغور ہے۔
گزشتہ سال سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کو بتایا گیا تھا کہ وزیر اعظم ہاؤس میں یونیورسٹی کے قیام کے معاملے پر تمام ابہام دور ہو گئے ہیں اور وہاں ہر صورت انجینئرنگ یونیورسٹی بنے گی جس کی لاگت پچپن ارب روپے آئے گی۔
کمیٹی کو بتایا گیا تھا کہ اس ضمن میں سی ڈی اے نے رولز میں ترامیم بھی کر لی ہیں اور زمین کا حصول بھی ہو گیا ، یونیورسٹی وزیر اعظم ہاؤس کے عقب میں بنے گی داخلی راستہ قائد اعظم یونیورسٹی کی طرف سے ہو گا۔
واضح رہے کہ 20 اگست 2018 کو وزیرِاعظم پاکستان عمران خان نے حلف اٹھانے کے بعد قوم سے اپنے پہلے خطاب میں کہا تھا کہ گورنر ہاؤسز میں ہمارا کوئی گورنر نہیں بیٹھے گا جس کے لیے دانشوروں پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی ہے جو ہمیں بتائے گی کہ کیا کرنا ہے۔
انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ وزیر اعظم ہاؤس کو اعلیٰ ترین یونیورسٹی بنائیں گے جہاں تحقیق ہو گی اور دنیا سے بڑے بڑے اسکالرز کو بلائیں اور اعلیٰ طرز کی یونیورسٹی ہو گی۔