اسلام اَباد: وفاقی کابینہ میں ایک بار پھر سے اکھاڑ پچھاڑ کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ حکومت نے عبدالحفیظ شیخ کو وزیرخزانہ کے عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق حکومت نے عبدالحفیظ شیخ کو وزیرخزانہ کے عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حماد اظہر کو وفاقی وزیرخزانہ کا قلمدان دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ حفیظ شیخ آج اپنے دفتر بھی نہیں آئے جبکہ ان کو ہٹانے کا نوٹیفکیشن بھی جلد جاری کر دیا جائے گا۔
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے وزیراعظم عمران خان نے پیٹرولیم بحران کے پیش نظر معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر کوعہدہ چھوڑنے کی ہدایت کی تھی جس کے بعد انہوں نے یہ عہدہ چھوڑ دیا تھا۔
واضح رہے کہ 11 دسمبر 2020 کو ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے وفاقی وزیر کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا جس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے انہیں وزیر خزانہ کا منصب تفویض کر دیا تھا۔ قبل ازیں ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ کے عہدے پر فائز تھے۔
عبدالحفیظ شیخ سابق صدر پرویز مشرف کے دور حکومت میں مسلم لیگ (ق) کے ٹکٹ پر اور یوسف گیلانی کے دور میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر سینیٹ کے رکن منتخب ہو چکے ہیں۔
عبدالحفیط شیخ نے معاشیات میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے اور وہ مایہ ناز تعلیمی ادارے ہارورڈ یونیورسٹی میں پڑھا نے کے علاوہ کئی برسوں تک عالمی بینک کے ساتھ کام کر چکے ہیں۔
صوبہ سندھ سے تعلق رکھنے والے عبد الحفیظ شیخ 2003 سے 2006 تک وزیر برائے نجکاری اور سرمایہ کاری کے منصب پر بھی فائز رہے۔ بعدازاں پاکستان پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں وہ مارچ 2010 سے 19 فروری 2013 تک وزیر خزانہ، محصولات اور اقتصادی امور کے فرائض سر انجام دیتے رہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دورِ حکومت میں اسد عمر کے وزیر خزانہ کے عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد 19 اپریل 2019 کو حفیظ شیخ کو وزیراعظم کے مشیر خزانہ کے منصب پر تعینات کیا گیا تھا۔