واشنگٹن: امریکی صدر جوزف بائیڈن نے میانمار فوج کی جانب سے جاری خونریزی کی شدید مذمت کرتے کہا ہے کہ عام شہریوں کو بغیر کسی وجہ کے جان سے مارنا اشتعال انگیزی ہے۔
امریکی صدر جوزف بائیڈن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مجھے لگاتار ایسی رپورٹس موصول ہو رہی ہیں کہ میانمار کی فوج کی جانب سے عام شہریوں کو ہلاک کیا جا رہا ہے، اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
خیال رہے کہ میانمار میں فوجی بغاوت کیخلاف شہریوں کے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز تک فوجیوں کی جانب سے مارے گئے افراد کی تعداد 100 سے زائد ہو چکی ہے۔
اس ظلم وبربریت کیخلاف عالمی سطح پر مذمت کی جا رہی ہے۔ امریکا سمیت 9 ممالک کے سربراہان نے گزشتہ روز ایک مشترکہ بیان جاری کرکے میانمار فوج کی بڑھتی ہوئی اشتعال انگیزیوں کیخلاف کھل کر بات کی ہے۔
عالمی رہنماؤں کی جانب سے جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی ملک کی پیشہ ور فوج کا کام اپنے ہی عوام کو نقصان پہنچانا نہیں بلکہ عالمی معیار پر عملدرآمد، اور ان کی خدمت کرنا ہوتا ہے لیکن میانمار میں انسانی حقوق کو پاؤں تلے روندا جا رہا ہے۔
گزشتہ روز میانمار فوج نے ہلاک ہونے والے افراد کے جنازوں میں شریک مزید افراد کو گولیاں برسا کر مار دیا جس سے کم از کم 13 افراد کی موت ہو گئی۔ غیر ملکی ممالک نے میانمار کی صورتحال کے پیش نظر اپنے تمام شہریوں کو فوی طور پر ملک چھوڑنے کی ہدایت کر دی ہے۔
خیال رہے کہ میانمار پر آن سانگ سوچی برسراقتدار تھیں جنھیں فوج نے گرفتار کرکے حکومت پر قبضہ کر لیا ہے۔ فوج کی اس کارروائی کیخلاف ملک گیر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ فوج کی جانب سے اس بغاوت کو کچلنے کیلئے مظاہرین کو گولی مارنے کے اختیارات دے رکھے ہیں۔