اماراتی کمپنی کے ملبوسات کی بازوں کے ذریعے صارفین کو ترسیل کے اعلان نے سوشل میڈیا میں تنازعے کو جنم دیا ہے۔
متعدد صارفین نے تجارتی سامان کی ترسیل میں بازوں کے استعمال کو جانوروں کے حقوق کی پامالی قرار دیا ہے جبکہ بعض دیگر نے سامان گم ہونے یا غلط جگہ پہنچنے کے خدشات کا اظہار کیا ہے۔
کچھ صارفین نے اس ’نئی سروس ‘کو قبل از وقت اپریل فول قرار دیا ہے۔
متحدہ عرب امارات کی برانڈڈ ملبوسات کی معروف کمپنی نمشی نے انسٹاگرام پر اایک پیغام میں کہا ہے کہ اس نے امارات اور سعودی عرب کے بعض علاقوں میں سامان پہنچانے کے لئے50سے زیادہ بازوں کو تربیت دی ہے۔
کمپنی نے کہا ہے کہ ’تجرباتی مرحلے کی کامیابی کے بعد گاہکوں کو یکم اپریل سے خریدا جانے والا سامان تربیت یافتہ باز پہنچایا کریں گے۔‘
کمپنی کا کہنا ہے کہ نئی سروس ’’فالکن ایکسپریس‘‘ کے ذریعہ 500گرام کا سامان 390کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اڑنے والے باز ڈلیور کریں گے۔
کمپنی کے مطابق گاہک کو رقم جمع کرانے کے بعد 3گھنٹے کے اندر سامان پہنچا دیا جائے گااور تجرباتی مرحلے کے دوران ’حبیبی‘ نامی باز نے دبئی کے شیخ زاید شاہراہ پر 150مرتبہ سامان کی کامیاب ترسیل کی ہے۔
بازوں کے ذریعہ سامان ڈلیوری کی خبر پر صارفین نے ملے جلے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ انسٹا گرام پر متعدد صارفین نے بازوں کوسامان پہنچانے کے لئے استعمال کرنے پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔
ایک صارف نے لکھا ہے کہ باز خود دار اور بہادر پرندہ ہے جسے اس مقصد کے لئے استعمال کرنا قابل قبول نہیں۔
بعض صارفین نے جانوروں کا تحفظ کرنے والی تنظیموں سے مداخلت کرنے کی اپیل کی ہے۔
دارکرنگرن نامی صارف نے سروس کو سراہا تاہم سامان گم ہونے یا غلط شخص تک پہنچنے کے خدشات کا اظہار کیاہے ۔
دوسری جانب کمپنی نے یہ واضح نہیں کیا کہ باز کے خریدار کو پہچاننے کا کیا طریقہ کار ہوگا۔