بندر سری بکاوان : جنوب مشرقی ایشیا کے تیل کی دولت سے مالا مال مسلمان ملک برونائی دارالسلام میں آئندہ ہفتے سے شرعی قوانین نافذ ہونے جارہے ہیں جس کے بعد ہم جنس پرستی اورپورنو گرافی پر ملزم کو سنگسار کردیا جائے گا۔
برطانوی اخبار دی گارڈین کے مطابق برونائی دارالسلام میں 3 اپریل سے شرعی قوانین نافذ العمل ہوجائیں گے جس کے بعد چوری کرنے والے کوایک ہاتھ اور ایک پیر سے محروم ہونا پڑے گا۔برونائی نے پہلی بار 2014 میں شرعی قوانین کے نفاذ کا اعلان کیا تھا۔ ملک میں ان قوانین کا نفاذ سلطان آف برونائی کے براہ راست احکامات کے بعد ہورہا ہے۔ خیال رہے کہ سلطان آف برونائی دنیا کے امیر ترین حکمران ہیں جن کے ذاتی اثاثوں کی مالیت 20 ارب ڈالر سے زائد ہے اور وہ 1967 سے برونائی کے بادشاہ ہیں۔
برونائی میں بھی کئی دیگر اسلامی ممالک کی طرح شراب پر پابندی عائد ہے اور جو شخص بھی شراب نوشی کرتا پکڑا جائے اسے جرمانے کے ساتھ قید کی سزا بھی دی جاتی ہے۔ یہاں ان لوگوں کو بھی سزا دی جاتی ہے جو بغیر شادی کے بچے پیدا کرتے ہیں یا جمعہ کی نماز پڑھنے کیلئے مسجد میں حاضر نہیں ہوتے۔برونائی نے 1984 میں برطانیہ سے آزادی حاصل کی ہے جہاں ہم جنس پرستی پہلے ہی قابل گرفت جرم ہے لیکن شرعی قوانین کے نفاذ کے بعد ایسے لوگوں کو سنگسار (پتھر مار کر سزائے موت دینا) کیا جائے گا، اس کے علاوہ یہ سزا فحش مواد پھیلانے والوں اور ریپ کرنے والوں کو بھی دی جائے گی۔
واضح رہے کہ برونائی دارالسلام کی دو تہائی آبادی مسلمان ہے اور شرعی قوانین کا نفاذ غیر مسلم شہریوں پر نہیں ہوگا۔