اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی انسانی حقوق کے اجلاس میں سینیٹر مشاہد حسین سید نے لاپتا افراد سے متعلق بل کا معاملہ اٹھا دیا ۔کہتے ہیں پہلے افراد لاپتا ہوتے تھے اب لاپتا افراد سے متعلق بل بھی لاپتا ہوگیا ہے ۔
سینیٹر ولید اقبال کی زیر صدارت کمیٹی اجلاس میں سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ لاپتا افراد سے متعلق بل مسنگ تھا اس کا کیا بنا۔ بل قومی اسمبلی سے پاس ہوچکا ہے لیکن اب پتہ نہیں چل رہا بل کہاں غائب ہے ۔
کمیٹی اجلاس میں پی ٹی آئی کے حالیہ لانگ مارچ میں پولیس کی جانب سے کارکنان پر تشدد، اغواء اور گرفتاری کا معاملہ بھی زیر غور آیا جسے آئی جی اسلام آباد پولیس اور اے آئی پنجاب نے کارکنان پر تشدد کے تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کیلئے کارروائی کی۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے 2014 کا پی ٹی آئی کا دھرنا یاد دلایا اور کہا کہ اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کے ملٹری سیکرٹری ان کے پاس آئے اور کہا کہ سارے راستے بند ہیں ۔ مظاہرین وزیراعظم ہاؤس کے گیٹ ہر پہنچ چکے ہیں صرف ایک راستہ بچا ہے میں نے ہیلی کاپٹر منگوایا ہے جس پر میاں نواز شریف نے کہا کہ میں کہیں نہیں جارہا اگر مجھے مار کر وزیراعظم بننا چاہتے ہیں تو بن جائیں۔
پی ٹی آئی سینیٹر سیمی ایزدی نے کہا کہ پی ٹی آئی مظاہرین پر قتل کے مقدمے بنائے گئے جس پر پولیس حکام نے کہا کہ کسی ہر بھی قتل کا مقدمہ نہیں بنا۔