اسلام آباد: چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ سپیکر اسد قیصر نے ایوان کا تقدس پامال کیا۔ بجٹ کی منظوری غیر قانونی ہے ۔سپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جائے۔
بجٹ منظوری کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں نے جو وعدہ کیا تھا اس پر قائم تھا اور ایوان میں موجود تھا۔ اسپیکر کے کردار کو سیریس لیا جائے،اسمبلی کو درست طریقے سے چلایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ موثر اپوزیشن تب ہی ہوسکتی ہے جب قائد حزب اختلاف ایوان میں موجود ہوں ۔میں نے شہباز شریف کو بتادیا تھا کہ ہمارے ارکان ایوان میں موجود ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر پر حملہ میں برداشت نہیں کرسکتا پتہ نہیں ن لیگ والے کیسے برداشت کرتے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر سے گزارش کرتا ہوں کہ قائد حزب اختلاف کے کردار کو سنجیدہ لیا جائے۔مؤثر اپوزیشن تب ہوسکتی ہے جب قائدحزب اختلاف اسلام آباد میں موجود ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے تمام ایم این ایز موجود تھے۔ بجٹ کی منظوری کا عمل غیر قانونی ہے۔ انہوں نے آئی ایم ایف بجٹ زبردستی منظور کرایا ہے۔ بجٹ کو کراچی سے لے کر کشمیر تک بے نقاب کریں گے۔ غربت ،مہنگائی اور بے روزگاری میں تاریخی اضافہ ہورہا ہے۔ حکومت نہ سننے کو تیار ہے اور نہ دیکھنے کو تیار ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اسپیکر قومی نے آج ارکان قومی اسمبلی کے حق پر ڈاکا ڈالا ہے۔ پاکستان میں منتخب نمائندوں کو بات کرنے کا حق نہیں دیا جاتا۔ یہ آئی ایم ایف کے ساتھ مل کر بجٹ بناتے ہیں اور پھر پاس کراتے ہیں۔اب بجٹ کو بھی دھاندلی کی بنیاد پر بنایا جارہا ہے۔ آج پورا پاکستان قومی اسمبلی کی طرف دیکھ رہاہے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اسپیکر قومی نے آج قومی اسمبلی ممبران کے حق پر ڈاکا ڈالا ہے۔ معاملے سے متعلق اسپیکر قومی اسمبلی اسدقیصر کو خط بھی لکھا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ بجٹ کی منظوری غیر قانونی ہے۔ فنانس بل کی زبانی منظوری دی گئی تو میں نے خود کھڑے ہو کر مخالفت کی۔