جنیوا: اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ بھارت اپنی سیکیورٹی فورسز کو مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گن سے بچوں کو نشانہ بنانے سے روکے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی رپورٹ بچوں اور مسلح تصادم کی روشنی میں جنرل سیکرٹری انتونیو گوتریس نے مطالبہ کیا کہ بھارت بچوں کو سیکیورٹی فورسز سے منسلک نہ کرے اور بچوں پر پیلٹ گن کے استعمال سے گریز کرے۔ بھارتی فوج کے کشمیر میں بچوں کے خلاف سنگین خلاف ورزیوں کی رپورٹس نے مجھے غم زدہ کردیا ہے، میں اس صورت حال پر پریشان ہوں۔
جنرل سیکرٹری نے بھارتی حکومت سے طلبا، اساتذہ، اسکولوں اور یونیورسٹیز کو مسلح تصادم سے بچانے کے لیے سیف اسکول اور وینکوور کے اصولوں کی جلد از جلد توثیق کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے مقبوضہ کشمیر اسکولوں میں فوجیوں کے قیام، بچوں کی گرفتاری اور تشدد پر تشویش ہے۔
انہوں نے کشمیر میں زیر حراست بچوں کے ساتھ بھارتی فوج کے ناروا سلوک کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت گرفتار بچوں کی دیکھ بھال اور تحفظ کے قانون 2015 پر عمل درآمد کو یقینی بنائے۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر میں بچوں کے ساتھ ناروا سلوک کے بارے میں تفصیلات کو بیان کیا گیا ہے جس میں بھارتی فوج کے اسکولوں پر قبضے، بچوں کو عسکریت پسند ظاہر کرکے گرفتار کرنے اور زیر حراست تشدد کا نشانہ بنانے کے شواہد پیش کیے گئے ہیں۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ برس 33 لڑکے اور 6 لڑکیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ان میں سے 9 ہلاک اور 30 بچے معذور ہوئے جب کہ پیلٹ گن سے 11 بچوں کی بینائی کو نقصان پہنچا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال 4 ماہ تک بھارتی فوج نے 7 اسکولوں میں کیمپس قائم کیئے جب کہ 4 بچوں کو عسکری جماعتوں سے وابستگی کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔
یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی اس رپورٹ میں دنیا بھر میں جنگ زدہ علاقوں میں بچوں پر پڑنے والے اثرات اور نقصانات کا جائزہ لیا گیا ہے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان، شام اور کانگو میں تقریباً 19 ہزار 300 کی سنگین خلاف ورزیوں کا ارتکاب کیا گیا۔