اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ 18 ٹریلین روپے کی تجارت ٹیکس نیٹ میں ہی نہیں ہے۔ دکاندار عام آدمی سے تو ٹیکس لے رہا ہے لیکن حکومت کو ادا نہیں کر رہا۔ کوئی ٹیکس ڈیفالٹر ہوا تو ہمیں حق ہے کہ اسے گرفتار کریں۔
وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کا قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بہت سے لوگوں نے کہا کہ ہم روٹی، کپڑا اور مکان دیں گے لیک 73 سال کی تاریخ میں غریب عوام کیلئے کوئی روڈ میپ پیش نہیں کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک بجٹ پیش کیا جس پر تقاریر ہوئیں لیکن بجٹ ترامیم سے متعلق کسی قسم کی کوئی تقریر نہیں سنی۔ ہم کام کرنے والوں میں سے ہیں باتیں کرنے والوں میں سے نہیں۔ میرٹ پر بات کریں، سفارشات دیں اسے ٹھیک کروں گا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم غربت کو کم کریں گے۔ ہم 150 ارب روپے زراعت پر لگا رہے ہیں۔ چند سالوں کے اندر ملک میں خوشحالی ہوگی۔ ہم نے جو اعدادوشمار سامنے رکھے ہیں، انھیں پورا کرکے بھی دکھائیں گے۔
انہوں نے سابق حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ 20 ملین کا خسارہ چھوڑ کر گئے جس کیلئے ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔ ہم پر تنقید کی جا رہی کہ کوئی کام نہیں ہو رہا۔ پاکستان میں اس وقت فوڈ انفلیشن 7 فیصد ہے، ماضی میں بھی اتنی ہی تھی۔ ہم گندم، دالیں اور گھی برآمد کر رہے ہیں۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ٹیکس نہ دینے والوں کو چھوڑ دیں تو جی ڈی پی نہیں بڑھے گی۔ ٹیکس جی ڈی پی 20 فیصد تک نہیں لے جائیں گے تو ملکی عوام کا خیال کس طرح رکھیں گے۔ لوگوں کی نچلی سطح پر ہمیں براہ راست مدد کرنی ہے۔