اسلام آباد: پروڈکشن آرڈر پر قومی اسمبلی اجلاس میں خصوصی طور پر شرکت کرنے والے پیپلز پارٹی رہنما خورشید شاہ نے کہا ہے کہ یہ تکلیف دہ بات ہے پاکستان گرے لسٹ سے ابھی تک کیوں نہیں نکل سکا۔
رہنما پیپلز پارٹی خورشید شاہ کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کسی بھی ملک کی معیشت کا دارومدار اعداد پر نہیں ہوتا، دیکھا جاتا ہے لوگوں کا پیٹ بھرا ہوا ہے یا وہ بھوکے ہیں۔ مائیں بچوں کو برتن کھٹکھٹا کر سلا رہی ہوتی ہیں یا کھلا رہی ہوتی ہیں۔ اس بات کا افسوس ہے اپنے حلقے کی نمائندگی نہیں کرسکا۔
خورشید شاہ نے کہا کہ کافی عرصے بعد تبدیلی نظر آئی، 3 وزیر خزانہ تبدیل ہو چکے ہیں، اس وقت کے وزیر خزانہ ہمارے دوست تھے اور ہیں۔ تلخیوں پر آج بات نہیں کرنا چاہتا۔ یہ تکلیف دہ بات ہے پاکستان گرے لسٹ سے ابھی تک کیوں نہیں نکل سکا۔ یہ کسی پارٹی کی نہیں ریاست کی بات ہے،حکومت کے کان پر جوں نہیں رینگتی۔
انہوں نے کہا کہ ہم کسی بات کو سیریس نہیں لیتے،اہم معاملات پر توجہ نہیں دیتے۔ آج بھی ملک کی اصل جی ڈی پی 1.97 ہے۔ کارڈ بانٹنے سے کچھ نہیں ہوتا،اصل کام دوائیں فراہم کرنا ہوتا ہے۔ آج کہہ رہا ہوں ہیلتھ کارڈ بانٹنے کا بہت بڑا سکینڈل سامنے آئے گا۔ دوائیں آج غریب آدمی کی پہنچ سے دور ہو چکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کو صحت کے معاملے پر سلام پیش کرتا ہوں۔ پورے ملک سے لوگ سندھ کے ہسپتالوں میں علاج کیلئے آتے ہیں۔ دوائیں مفت میں ملتی ہیں، کارڈیک مریض سے نہیں پوچھا جاتا کہاں سے آیا ہے۔ جگر کی پیوند کاری سے لے کر مختلف اہم علاج مفت ہوتے ہیں۔
ایک اہم مسئلے کی جانب توجہ مبذول کراتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملک میں بڑھتی آبادی اس وقت 22 کروڑ ہوچکی ہے، 2022 ء تک ملک کی آبادی 30 کروڑ ہو جائے گی۔ ملک میں زمین کم ہوتی جا رہی ہے اور آبادی بڑھتی جا رہی ہے۔ ہمیں اس بارے سوچنا چاہیے کہ آبادی میں کمی کیسے کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے ملک میں لوگوں کو روٹی فراہم کرنے پر زیادہ توجہ دینی چاہیے۔ دنیا تیزی سے آگے جا رہی ہے اور پیچھے ہو رہے ہیں۔ تعلیمی اداروں کو اتنا فروغ نہیں دیا جتنا ریاست کا فرض تھا۔ ہمارے ملک میں تعلیم کی جی ڈی پی آج بھی 1.79 فیصد ہے۔ حکومت نے غریب آدمی کی خواہشوں کو کچل کر رکھ دیا ہے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت نے غریب کے منہ سے روٹی کا نوالہ بھی چھین لیا ہے۔ میں نے تجربہ کیا ہم کتنی گندم اگا سکتے ہیں۔ میں نے 6 ایکڑ پر تجربہ کیا،جہاں کمی تھی وہاں کھادیں استعمال کیں، کھادیں دینے سے مجھے جو پیداوار حاصل ہوئی وہ بہت زیادہ تھی۔ پاکستان ایک زرعی ملک ہے مگر تمام اجناس باہر سے منگوا رہے ہیں۔ مہنگی کھاد کی وجہ سے کسانوں پر حکومت نے ڈائریکٹ ٹیکس لگایا ہے۔ اب کسان ٹیکس دے یا اپنے گھر کا خرچ چلائےوہ اسی بات پر پریشان ہے۔