اسلام آباد: ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کے زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہو گیا ہے جس میں وفاقی بجٹ کی منظوری دی جائے گی، اس کے بعد تجاویز کو ایوان بالا کو بھیجا جائے گا۔
خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کیلئے بجٹ میں 8487 ارب روپے رکھے ہیں۔ ترقیاتی بجٹ 2102 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جس میں سے وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم نو سو ارب روپے جبکہ صوبوں کیلئے ایک ہزار 202 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
آزاد کشمیر کا بجٹ 54 ارب روپے سے بڑھا کر 60 ارب کر دیا گیا ہے جبکہ گلگت بلتستان کا بجٹ 32 ارب روپے سے بڑھا کر 47 ارب کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
آئندہ بجٹ میں سندھ کے 14 اضلاع کیلئے 19 ارب روپے، گلگت بلتستان کے منصوبوں کیلئے 40 ارب روپے، جنوبی بلوچستان کی ترقی کیلئے 20 ارب روپے اور ضم شدہ قبائلی اضلاع کیلئے 54 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
آئندہ مالی سال اندرون ملک سے 2 ہزار 492 ارب روپے قرض لیا جائے گا جبکہ حکومتا ایک ہزار 246 ارب روپے غیر ملکی قرض لے گی۔
اس بجٹ میں ثقافت، مذہبی امور اور تفریح کیلئے 10 ارب روپے، صحت عامہ کیلئے 28 ارب روپے، ماحولیاتی تحفظ کیلئے 43 کروڑ روپے اور امن عامہ کیلئے 178 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ بجٹ میں ہائیرایجوکیشن کیلئے 44 ارب روپے، شعبہ صحت کیلئے 30 ارب روپے، صوبوں کو این ایف سی کے تحت ایک ہزار 186 ارب روپے، تنخواہوں اور پنشن کیلئے 160 ارب روپے، سود کی ادائیگیوں کیلئے 3 ہزار 60 ارب روپے اور دفاع کیلئے 1373 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے اراکین قومی اسمبلی کو دیئے گئے عشایئے میں کہا تھا کہ عالمی وبا کورونا وائرس کے باوجود حکومت نے زبردست بجٹ پیش کیا ہے جو باآسانی پاس ہو جائے گا۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت اداروں میں اصلاحات کے ایجنڈے پر کاربند ہے۔ صرف مہنگائی کا چیلنج رہ گیا ہے، جس پر آہستہ آہستہ قابو پا لیں گے۔ ابھی تین سال پورے ہونے میں دو ماہ رہتے ہیں، ان دو ماہ میں مزید بہتری آئے گی۔ ہم مشکل حالات میں ملک چلا رہے ہیں۔