اسلا م آباد:وفاقی دارالحکومت میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ چیف جسٹس کو حق نہیں اوپن کورٹ میں ججز کی تضحیک کریں،ہماری عزت نہیں تو ادارے کے دفاع کیلئے جواب کا حق ہے،چیف جسٹس کو اختیار ہے خلاف قانون فیصلے کالعدم قرار دیں۔
یہ بھی پڑھیں:ہاکی چیمپئنز ٹرافی: پاکستان نے ارجنٹینا کو 1-4 سے آؤٹ کلاس کردیا
ذرائع کے مطابق آبپارہ تجاوزات کیس میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ چیف جسٹس کو کوئی حق نہیں کہ کھلی عدالت میں ججز کی تضحیک کریں ، مذاق بنا لیا ہے کہ کسی کا چہرہ اچھا نہیں لگتا اور اس کی تضحیک شروع کر دیں ، وہ ہماری عزت نہیں کریں گے تو ہمیں بھی اپنے ادارے کے دفاع کیلئے جواب دینے کا حق ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سرفراز احمد سے بھی ریٹائرڈ ہونے کے متعلق سوال ہونے لگ پڑے
کیس کی سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے چیف جسٹس ثاقب نثار سے متعلق ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس سے دردمندانہ اپیل کرنا چاہتا ہوں، جسٹس صدیقی نے کہا کہ چیف جسٹس کو حق حاصل ہے کہ کہ وہ ہمارے قانون کے خلاف دیے گئے فیصلوں کو کالعدم قرار دیں لیکن چیف جسٹس کو کوئی حق نہیں کہ اوپن کورٹ میں ججزکی تضحیک کریں۔
جسٹس صدیقی نے کہا کہ وہ ہماری عزت نہیں کریں گے تو ہمیں بھی اپنے ادارے کے دفاع کیلئے جواب دینے کا حق ہے، جسٹس شوکت صدیقی نے کہا کہ مذاق بنا لیا ہے کہ کسی کا چہرہ اچھا نہیں لگتا اور اس کی تضحیک شروع کردیں۔
یہ بھی پڑھیں:'رشتے دار کہتے تھے کہ کالی ہو جائے گی پھر کوئی شادی نہیں کرے گا'
دوران سماعت جسٹس صدیقی نے سیکریٹری دفاع اور خفیہ ایجنسی کے سربراہ کو بدھ کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا جس پر اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ معاملہ حساس ہے ہائی آفیشل کو ذاتی حیثیت میں طلب نہ کریں۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ آپ انہیں بلائیں ، ہم چائے بھی پلائیں گے،اسی عدالت میں آپکا ایک کمانڈو پیش ہوچکا ہے اورکیس کی سماعت اوپن کورٹ میں ہی ہوگی۔خیال رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ میں چیف جسٹس نے ایک کیس کے آرڈر میں جسٹس صدیقی کی ذہنیت پر آبزرویشن لکھی تھی۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں