چیف جسٹس کو نشانہ بنانے اور انکے قتل کے فتوے جاری کرنے والوں کے  خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا: وفاقی وزراء

 چیف جسٹس کو نشانہ بنانے اور انکے قتل کے فتوے جاری کرنے والوں کے  خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا: وفاقی وزراء

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف قتل کے فتوے پر سخت  ایکشن  لینے کا اعلان کیا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزراءاحسن اقبال اور خواجہ آصف نے کہا کہ چیف جسٹس کے قتل کے فتوے دینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور کسی کو اس طرح کی شرانگیزی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان عدلیہ کے سربراہ ہیں، عدلیہ اہم ریاستی ستون ہے، چیف جسٹس سے متعلق بیان پاکستان کے آئین ودین سے کھلی بغاوت ہے، یہ وہ طبقہ ہے جس کو 2018میں خاص مقصد کیلئے کھڑا کیا گیا تھا۔

احسن اقبال نے کہا کہ یہ وہ کام ہے جو اللہ نے روز قیامت کرنا ہے، جو شخص لوگوں کے ایمان پر فتوے جاری کرتا ہے وہ اللہ کے کام کو اپنے ہاتھ میں لیتا ہے، پاکستان میں آئین ،عدالتیں اور قانون ہے، کسی شخص یا گروہ کو یہ اجازت نہیں کہ وہ کسی کے قتل کے فتوے جاری کرے ، سزا اور جزا کا ریاست میں اختیار صرف عدالت کے پاس ہوتا ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان میں مذہب کے نام پر خون خرابے کی کوشش کی جارہی ہے، سپریم کورٹ اس معاملے پر اپنے فیصلے کی وضاحت کرچکی ہے مگر  پھر بھی پروپیگنڈا جاری ہے، ریاست کسی طور پر قتل کے فتوے جاری کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ 

دوسری طرف چیف جسٹس آف پاکستان کو جان سے مارنے کی دھمکی پر تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے رہنما ظہیر الحسن شاہ کے خلاف لاہور کے تھانہ قلعہ گجر سنگھ میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ پریس کلب کے باہر احتجاج سے پیر ظہیر الحسن نے اعلی عدلیہ کے خلاف نفرت پھیلائی، ٹی ایل پی کے نائب امیرسمیت 1500 کارکنوں پر مقدمہ ایس ایچ او حماد حسین کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔

 مقدمے میں انسداد دہشت گردی ایکٹ، مذہبی منافرت، فساد پھیلانے، عدلیہ پر دباؤ ڈالنے، اعلی عدلیہ کو دھمکی،کار سرکار میں مداخلت اور قانونی فرائض میں رکاوٹ ڈالنے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔