اسلام آباد :اسرائیل کے سائبر حملوں کی گونچ پارلیمنٹ ہائوس تک پہنچ گئی ، پیپلزپارٹی کی رکن پلوشہ خان نے پیگسس کا معاملہ اٹھایا تو چیئر مین سینٹ قائمہ کمیٹی نے معاملہ پر ان کیمرا بریفنگ طلب کرلی،سینٹ قائمہ کمیٹی میں سال 2023 تک فائیو جی سپیکٹرم جاری کرنے کا اشارہ دیدیا گیا ۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا پہلا اجلاس سینیٹر کہدہ بابر کی صدارت میں ہوا، اجلاس میں وزارت آئی ٹی کے حکام کی جانب سے قائمہ کیٹی کو تکیمل شدہ اور جاری منصوبہ جات پر بریفنگ دی گئی۔
سیکرٹری وزارت آئی ٹی ڈاکٹر سہیل راجپوت نے بتایا کہ ڈیجیٹل پاکستان کے تحت آئی ٹی گریجویٹس کو آئی ٹی انڈسٹری کے ہم آہنگ بنانے کی کوشش کررہے ہیں،انھوں نے بتایا کہ آئندہ مالی سال میں ساڑھے تین ارب ڈالر کے سافٹ وئیر ایکسپورٹ کا ہدف ہے، سائبر سیکورٹی اہم ستون ہے، فائیو جی کی نیلامی کی منصوبہ بندی تو کررہے ہیں لیکن اسکے لئے انفراسٹرکچر تبدیلی کرنا ہوگا، کوشش ہے کہ 2023 تک فائیو جی اسپیکٹرم جاری کردیا جائے۔
اجلاس کے دوران چیئر مین سینیٹ قائمہ کمیٹی سینیٹر کہدہ بابر اور سینیٹر افنان اللہ کے درمیان لفظی جھڑپ بھی ہوئی جس پر چیئرمین کمیٹی نے اراکین سینیٹرز کو وزارت کے حکام سے براہ راست بات کرنے سے روک دیا۔ چئیرمین پی ٹی اے عامر عظیم باجوہ نے بتایا کہ اب تک ٹیلی کام کمپنیوں نے 2 بلین میسجز کرونا سے آگاہی کے بھجوا ئےہیں،دو فیصد تمام کمپنیاں گراس ریونیو سے یو ایس ایف فنڈ میں جمع کرواتی ہیں۔
چیئرمین کمیٹی نے بتایا کہ اگر کمپنیاں اربوں روپے مارکیٹنگ کے لئے استعمال کرتی ہیں تو یہ سی ایس آر کے لئے کیوں نہیں خرچ کرتی ہیں۔قائد ایوان سینیٹ سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ کمپنیاں جہاں منافع دیکھتی ہیں وہاں سروس فراہم کردیتی ہیں ،ضرورت دور دروز علاقوں میں جہاں سروس کی ضرورت ہے وہاں مہیاکرنا ہے جہاں منافع نا ہوتا ہو۔
چیئرمین کمیٹی نے ایس سی او ، پی ٹی اے اور سیکرٹری وزارت آئی ٹی سے ان کیمرا بریفنگ طلب کر لی ،پیپلزپارٹی کی سینیٹر پلوشہ خان نے پیگاسس حملوں کا معاملہ اٹھایا جس پر پیگاسس کا معاملہ ان کیمرا اجلاس میں زیر غور لانے کا فیصلہ کرتے ہوئے سائبر سیکورٹی پر ان کیمرا اجلاس میں پیگاسس کو زیر غور لانے پر اتفاق ہوا۔