ملک بند کرکے کورونا کا مقابلہ نہیں کر سکتے، واحد حل ویکسی نیشن ہے: اسد عمر

12:06 PM, 29 Jul, 2021

اسلام آباد: انسداد کورونا کے قومی ادارے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے سربراہ اسد عمر نے کہا ہے کہ ہم پورا ملک بند کرکے عالمی وبا کا مقابلہ نہیں کر سکتے، اس سے بچنے کا واحد حل ویکسی نیشن ہے۔

این سی او سی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن لگانے کے بعد کیسے ہی عوام کو تھوڑا ریلیف دیتے ہیں تو فوری طور پر وبا کا پھیلاؤ دیکھنے میں آتا ہے۔ پورے پورے شہروں کو ہفتوں تک بند کرنا اس وبائی مرض کا علاج ہرگز نہیں ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے بعد جیسے ہی کورونا کے کیسز کم ہونا شروع ہوتے ہیں تو شہریوں کو لگتا ہے کہ اس موذی مرض سے چھٹکارا مل گیا ہے حالانکہ ایسا ہرگز نہیں ہے۔ جب تک ملک کا ہر فرد اس عالمی وبا سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکے نہیں لگوا لیتا، اس سے بچنا ناممکن ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران عالمی وبا کورونا وائرس سے مزید چھہتر مریض انتقال کر گئے ہیں۔ اموات میں حالیہ اضافے سے ملک میں کورونا سے جاں بحق افراد کی مجموعی تعداد تئیس ہزار دو سو نو ہو گئی ہے۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی جانب سے جاری تازہ اعدادو شمار کے مطابق چوبیس گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے مزید چار ہزار چار سو ستانوے نئے کیس سامنے آنے سے ملک میں ان کی مجموعی تعداد دس لاکھ بیس ہزار تین سو چوبیس ہو گئی ہے۔

این سی او سی کے مطابق ملک بھر میں پچھلے چوبیس گھنٹوں کے دوران کورونا کے انسٹھ ہزار سات سو سات ٹیسٹ کئے گئےجبکہ ملک میں مثبت کورونا کیسز کی شرح سات اعشاریہ ترپن فیصد رہی۔

صوبہ سندھ میں کورونا کے کیسوں کی تعداد تین لاکھ چوہتر ہزار چار سو چونتیس، خیبر پختونخوا میں ایک لاکھ بیالیس ہزار سات سو ننانوے، پنجاب میں تین لاکھ چون ہزار نو سو چار، اسلام آباد میں چھیاسی ہزار چھ سو دو، بلوچستان میں تیس ہزار انیس، آزاد کشمیر میں تئیس ہزار چھ سو اکتیس اور گلگت بلتستان میں سات ہزار نو سو پینتیس ہو گئی ہے۔

کورونا وائرس کے سبب سب سے زیادہ اموات پنجاب میں ہوئی ہیں جہاں دس ہزار نو سو پچانوے افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

سندھ میں پانچ ہزار نو سو تین، خیبر پختونخوا چار ہزار چار سو پینتیس، اسلام آباد سات سو ستانوے، گلگت بلتستان ایک سو تیتیس، بلوچستان میں تین سو چھبیس اور آزاد کشمیر میں چھ سو بیس افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

مزیدخبریں