اسلام آباد: وزیراعظم کےمعاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
انہوں نے کہا میں وزیراعظم عمران خان کے کہنے پر پاکستان آیا تھا۔ عالمی ادارہ صحت کوچھوڑ کر پاکستان آیا تھا اور میں نے اس ملک کے لیے محنت اور ایمانداری سے کام کیا۔ظفرمرزا نے کہا کہ پاکستان کے لیے کام کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے، مطمئن ہوں کہ کورونا کیسز میں کمی کےدوران استعفیٰ دیا۔
حکومت نے اپریل2019 کو ماہر صحت ڈاکٹر ظفراللہ مرزا کو بطور وزیر مملکت برائے صحت تعینات کیا تھا۔ وہ عالمی ادارہ صحت میں اہم عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔ انہوں نے عالمی ادارہ صحت کے ریجنل آفس میں بطور ہیلتھ سسٹم ڈویلپمنٹ کے فرائض سرانجام دییے تھے۔ڈاکٹرظفر مرزا سے پہلے وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے ڈیجیٹل پاکستان تانیہ ایدروس نے بھی عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔تانیہ ایدروس نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ میری دہری شہریت پر سوالات اٹھائے گئے، عوامی مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے عہدے سے استعفیٰ دیا۔ مجھ پر ہونے والی تنقید ڈیجیٹل پاکستان وژن پر اثر اندا ز ہورہی تھی۔
حکومت نے18 جولائی کو وزیراعظم عمران خان کے معاونین خصوصی اور مشیروں کے اثاثے پبلک کیے تھے جس کے بعد حزب اختلاف کی جانب سے ان کے استعفوں کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔معاونین خصوصی کے اثاثے اور شہریت پبلک ہونے کے بعد ملک میں ایک بحث چھڑ گئی تھی کہ اگر دہری شہریت رکھنے والا رکن قومی اسمبلی نہیں ہوسکتا تو کابینہ کا حصہ کیسے بن سکتا ہے۔اپوزیشن کی جانب سے دہری شہریت رکھنے والے معاونین خصوصی سے استعفوں کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔
اپوزیشن کی جانب سے دہری شہریت رکھنے والے معاونین خصوصی سے استعفوں کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔ وزیر اور مشیران کی دہری شہریت کے معاملے پر رد عمل دیتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی کہا تھا کہ جمہوری روایات میں عوام کے منتخب نمائندوں کی حیثیت افضل ہوتی ہے۔