اسلام آباد:پاناماپیپرز کے انکشافات سے چاراپریل دوہزارسولہ کودنیابھرمیں بھونچال آیااورناجائز دھن ٹیکس چوری کے کارنامے سامنے آتے گئے۔کرپٹ حکمران اور افسران شکار بنتے گئے۔سب سے پہلے تلوار چلی توآئس لینڈ کے وزیراعظم سگمندرگن لاگسن پرعوام نے پارلیمنٹ ہائوس کاگھیرائو کیا۔پانچ اپریل دوہزار سولہ کو انہیں کرسی چھوڑنی پڑی۔چھ اپریل کو فیفا کمیٹی کے رکن جوآن پیڈروعہدے سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
سات اپریل کوآسٹریا کے علاقائی بینک کے سربراہ مائیکل گراہمرکو استعفی دیا پڑا۔نواپریل کوڈیوڈ کیمرون کیخلاف ٹین ڈاننگ اسٹریٹ کے باہر مظاہرہ ہوااورعوام نے استعفی کامطالبہ کیاتواس وقت کے برطانوی وزیراعظم کواپنے اوربیگم کیاثاثہ جات کی وضاحت دینا پڑی۔پندرہ اپریل کواسپین کے وزیر صنعت جوز مینویل پر پانامہ لیکس بھاری پڑیں۔انھیں وزارت ہی نہیں پارٹی عہدے سے بھی علیحدہ ہونا پڑا۔پاناما لیکس میں نام آنے اوراپوزیشن کے دبا ئوکے باعث یوکرینی وزیراعظم آرسنی نے دس اپریل کومستعفی ہونے کا اعلان کیا۔
بارہ اپریل کوپارلیمنٹ میں استعفی پیش کیااورچودہ اپریل کوفیصلے پر مہر لگی۔مالٹا کے وزیراعظم جوزف مسکوٹ اور آرمی چیف کیتھ شمری، آسٹریلوی وزیراعظم میلکم ٹرنبل اور فیفا کے صدر جیانی انفینٹینوپر پر بھی خطرے کی تلوار لٹکتی رہی لیکن انہوں نے تمام الزامات مسترد کردئیے ۔