مقدمات عدالت میں لے جانے سے پہلے بات چیت اور مصالحت کی کوشش کرنی چاہیے:جسٹس منصور علی شاہ 

03:51 PM, 29 Jan, 2025

نیوویب ڈیسک

کراچی :  سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ تنازعات کا حل عدالت تک پہنچنے سے پہلے بات چیت اور مصالحت کے ذریعے تلاش کرنا چاہیے۔

کراچی میں آئی بی اے کے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس منصور علی شاہ نے بتایا کہ پاکستان میں 86 فیصد مقدمات ضلعی عدالتوں میں ہیں اور ان عدالتوں میں تقریباً 24 لاکھ کیسز زیر التوا ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت میں کیس لے جانے کی بجائے، ہمیں مصالحت کے طریقے اختیار کرنے چاہئیں تاکہ مقدمات کا بوجھ کم کیا جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عدلیہ میں سست روی کے پیش نظر، دیگر متبادل ذرائع جیسے ثالثی اور مذاکرات کو زیادہ مؤثر طریقے سے استعمال کیا جانا چاہیے۔ انصاف تک رسائی کا مقصد صرف مسئلے کا حل ہونا چاہیے، نہ کہ طویل اور پیچیدہ قانونی جنگ۔

جسٹس منصور علی شاہ نے یہ بھی کہا کہ حکم امتناع اور ضمانتوں کے ذریعے مسائل کا حل ممکن نہیں، کیونکہ ضلعی عدالتوں میں 24 لاکھ مقدمات زیر التوا ہیں اور ججز کی تعداد بھی محدود ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان میں عدلیہ کا موجودہ نظام زیادہ تر سنگل ٹریک پر کام کر رہا ہے، جہاں ہر تنازعہ فوراً عدالت میں لے جایا جاتا ہے۔ اس کے بجائے، لوگوں کا ذہن تبدیل کر کے مسائل کو ثالثی کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے عوامی سطح پر آگاہی بڑھانے کی اہمیت پر بھی زور دیا اور کہا کہ پراسیکیوشن کورٹس میں صرف 13 سے 14 فیصد مقدمات ہیں۔ عالمی سطح پر ایک لاکھ افراد کے لیے 90 ججز ہیں جبکہ پاکستان میں ججز کی کمی ہے، جس کے لیے تعداد بڑھانے کی ضرورت ہے۔

مزیدخبریں