لاہور: پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔ درخواست ممبر لاہور پریس کلب جعفر بن یار نے اپنے وکیل کے ذریعے دائر کی، جس میں الیکشن کمیشن، پی ٹی اے اور دیگر حکام کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار جعفر بن یار نے موقف پیش کیا ہے کہ گزشتہ ہفتے قومی اسمبلی نے پیکا ترمیمی بل کو منظور کیا، جس کے لیے اسمبلی نے اپنے رولز معطل کر کے اس بل کو چھ فاسٹ ٹریک کیا۔ پیکا ترمیمی ایکٹ کے تحت فیک انفارمیشن پھیلانے پر تین برس قید اور جرمانے کی سزا تجویز کی گئی ہے۔
جعفر بن یار نے مزید کہا کہ ماضی میں پیکا ایک خاموش ہتھیار کے طور پر استعمال ہوتا رہا ہے، اور ترمیم کے بعد اس میں نئی سزاؤں کا اضافہ ملک میں باقی رہ جانے والی آزادی کو ختم کر دے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پیکا بل متعلقہ سٹیک ہولڈرز اور صحافتی تنظیموں کی مشاورت کے بغیر منظور کیا گیا ہے۔
درخواست گزار نے اپنی استدعا میں کہا کہ پیکا ترمیمی ایکٹ آئین میں دی گئی آزادی اظہار کے حق کے خلاف ہے اور اس کی منظوری آئین کی خلاف ورزی ہے۔ جعفر بن یار نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کو غیر آئینی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے اور اس کے تحت کی جانے والی کارروائیاں درخواست کے حتمی فیصلے سے مشروط کی جائیں۔