نیو یارک: مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نے اپنی خدمات دینے کی پیشکش کر دی۔ بھارت مسئلہ کشمیر کے معاملے پر پاکستان کے ساتھ سنجیدگی سے بات چیت کرنے اور میں ثالثی کے لئے ان کی بطور سربراہ اقوام متحدہ خدمات دینے کے لئے ہر وقت دستیاب ہوں۔
گزشتہ روز رواں سال کی پہلی پریس کانفرنس کے موقع پر انتونیو گوتریش نے سوال کا جواب دیتے ہوئے متنبہ کیا کہ طویل المدتی حل طلب مسئلہ کشمیر کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔ یہ واضح ہے کہ پاکستان اور بھارت کے مابین کوئی بھی فوجی تصادم ناصرف دونوں ممالک بلکہ پوری دنیا کے لیےبڑی تباہی کا باعث ہو گا اور اس لیے میرا یقین ہے کہ لائن آف کنٹرول اور مقبوضہ کشمیر میں کشیدگی کا خاتمہ یقیناً بہت ضروری ہے۔
انتونیو گوتریش کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ دونوں ممالک مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے مل کر سنجیدگی سے بات چیت کریں۔ مقبوضہ جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ میرے خیال میں تمام علاقوں میں انسانی حقوق کا حترام کرنا بہت ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کے مطالبے سے متعلق مسئلہ کشمیر پر 8 اگست 2019 کو دیئے گئے اپنے بیان پر قائم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ چیزیں صحیح سمت میں نہیں جارہیں لیکن بطور سربراہ اقوام متحدہ ہماری خدمات ہمیشہ دستیاب ہیں اور ہم اس مسئلہ کےپرامن حل کی تلاش پر زور دیں گے جس کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔
اس سے قبل اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تنظیم کی کارکردگی پر سیکرٹری جنرل کی سالانہ رپورٹ پر بحث کرتے ہوئے کہا کہ نئے اور پرانے تنازعات کے حل کیلئے سفارتی کوششوں میں اضافہ ضروری ہے ۔ نو آبادیاتی نظام کے خاتمے کا عمل اس وقت تک نا مکمل ہو گا جب تک مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کے مطابق اقوام متحدہ کے زیر نگرانی اپنے حق خودارادیت کا استعمال کرنے کے قابل نہیں ہو جاتے کیونکہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں میں مضمر ہے۔