نیو یارک: پاکستان نے کشمریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ان کو حق خودارادیت دینے کے وعدے پر عمل درآمد کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تنظیم کی کارکردگی پر سیکرٹری جنرل کی سالانہ رپورٹ پر بحث کرتے ہوئے کہا کہ نئے اور پرانے تنازعات کے حل کیلئے سفارتی کوششوں میں اضافہ ضروری ہے۔ نو آبادیاتی نظام کے خاتمے کا عمل اس وقت تک نا مکمل ہو گا جب تک مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کے مطابق اقوام متحدہ کے زیر نگرانی اپنے حق خودارادیت کا استعمال کرنے کے قابل نہیں ہو جاتے کیونکہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں میں مضمر ہے۔
منیر اکرم نے کہا کہ بھارت اپنے غیرقانونی زیر تسلط مقبوضہ جموں کشمیر کے عوام کو بنیادی حق سے محروم رکھنے کی ظالمانہ مہم جاری رکھتے ہوئے کشمیر میں 9 لاکھ بھارتی فوجیوں کے ذریعے بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔ ہزاروں کشمیری سیاسی رہنمائوں کو گرفتار کیا گیا جبکہ ہزاروں نوجوان لاپتا ہیں، سینکڑوں کشمیری شہید ہوئے، ہزاروں زخمی ہوئے اور 20 ہزار کشمیری خواتین کی عصمت دری کی گئی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت نے کشمریوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کی اور لائن آف کنڑول پر لگاتار سیز فائر کی خلاف ورزیوں اور جارحیت کی دھمکی سے پاکستان کی آواز کو دبانے کی کوشش کی ہے اور یہی نہیں بھارت نے پاکستان کے خلاف دہشت گردی اور بغاوت جاری رکھتے ہوئے فالس فلیگ آپریشن کی منصوبہ بندی بھی کی ہے۔ بھارت کے فروری 2019ء میں چوری چھپے حملے کا حوالہ دیتے ہوئے خبردار کیا کہ چونکہ بھارت کی انتہا پسند حکمران جماعت بی جے پی اور انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کی فاشسٹ حکمرانی کی حامل جنونی سوچ کی مخالفت میں اضافہ ہوا لیکن وہ اقتدار پر اپنی غاصبانہ گرفت برقرار رکھنے کے لیے کچھ بھی کر سکتے ہیں۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ اقوام متحدہ کے اصولوں اور مقاصد کے احترام میں نمایاں طور پر کمی واقع ہوئی ہے۔ دنیا بھر میں تنازعات میں اضافہ ہوا جبکہ عالمی طاقتوں کے درمیان عالمی اسلحے کی نئی دوڑ شروع ہوئی اور اس کے ساتھ، ساتھ غربت اور مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔