ریاض: سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ جلد ہی ریاض میں دنیا کی سب سے بڑی انڈسٹریل سٹی قائم کی جائے گی- ریاض دنیا کے 10 طاقتور ترین اقتصادی شہروں میں سے ایک ہو گا- سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق سعودی ولی عہد نے ریاض شہر سے متعلق نئی حکمت عملی اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کے دیگر شہروں کے لیے بھی ایسی ہی حکمت عملی تیار کر رہے ہیں- ریاض شہر تیل کے ماسوا سعودی عرب کی پچاس فیصد اقتصادی آمدنی کا ذریعہ ہو گا اور ریاض میں نئی اسامیوں کی لاگت کسی اور شہر کے مقابلے میں تیس فیصد کم ہو گی- ریاض میں بنیادی ڈھانچے کو ڈیولپ کرنے کی لاگت سعودی عرب کے دوسرے شہروں کے مقابلے میں 29 فیصد کم ہو گی-
محمد بن سلمان نے کہا کہ ریاض کا بنیادی ڈھانچہ شاہ سلمان کی پچاس سالہ کارکردگی کے باعث نہایت شاندار ہے- ریاض سعودی عرب میں شرح نمو کا بنیادی ستون ہی اور ہم 2030 تک ریاض کی آبادی 15 سے 20 ملین تک پہنچانے کی کوشش کریں گی-
انہوں نے کہا کہ ریاض بنیادی ڈھانچے کے حوالے سے دنیا کے دس بہترین شہروں میں سے ایک ہی اور ریاض سعودی عرب میں اقتصادی، صنعتی اور سیاحتی شرح نمو کے لحاظ سے شاندار مواقع رکھتا ہے اور ریاض کی ماحولیاتی صورتحال بہتر بنانے کے لیے محفوظ قدرتی جنگل تک کی سکیمیں تیار کی جا رہی ہیں-
محمد بن سلمان نے کہا کہ ریاض شہر کو سبزہ زاروں سے آباد کرنے والا پروگرام تیار کیا جا رہا ہے جبکہ لاکھوں پودے لگائے جائیں گے جس سے شہر کا درجہ حرارت کم ہو گا- گردو غبار کی سطح معمولی پر آ جائے گی- ریاض شہر کے اطراف عظیم الشان محفوظ جنگل بنائے جائیں گے جن سے شہر کا ماحول شاندار ہو گا اور مملکت بھر میں متعدد ماحولیاتی منصوبے نافذ کیے جائیں گے تفصیلات کا اعلان بعد میں ہو گا-
محمد بن سلمان نے کہا کہ ریاض کی حکمت عملی سعودی عوام ہی نہیں دنیا بھر کے لیے حیران کن ہو گی اور ہمارے ترقیاتی پلان میں شہروں کو کلیدی حیثیت دی گئی ہی- فی الوقت بین الاقوامی معیشتیں شہروں پر منحصر ہیں- دنیا کی 85 فیصد عالمی معیشت شہروں پر منحصر ہی- آئندہ مرحلے میں اس کا تناسب 95 فیصد تک پہنچ جائے گا-