واشنگٹن: امریکا نے امریکی صحافی ڈینئیل پرل قتل کیس کے ملزموں کی رہائی کیلئے سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے پر انتہائی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی عدالت کا فیصلہ دہشت گردی سے متاثرہ افراد کی توہین ہے۔ حکومت پاکستان فیصلے پر قانون کے مطابق نظرثانی کرے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے امریکی صحافی ڈینئیل پرل قتل کیس کے ملزمان کی بریت کے فیصلے کیخلاف اپیلیں مسترد کر دی تھیں، یہ اپیلیں سندھ حکومت اور امریکی صحافی کے والدین کی جانب سے دائر کی گئی تھیں۔
یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے سنایا جس کی سربراہی جسٹس مشیر عالم کر رہے تھے۔ عدالتی بنچ نے ان اپیلوں کو مسترد کرتے ہوئے جو مختصر فیصلہ جاری کیا اس میں کہا گیا ہے کہ اگر ملزموں کیخلاف کسی قسم کا کوئی اور مقدمہ زیر سماعت نہیں ہے تو ان کی رہائی کا عمل فوری طور پر لایا جائے۔
خیال رہے کہ 2002ء میں پاکستان میں آئے امریکی صحافی ڈینئیل پرل کو اغوا کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔ ان کے قتل کے الزام میں احمد عمر شیخ نامی نوجوان کو گرفتار کرکے مقدمہ چلایا گیا جسے اسی سال ہی موت کی سزا سنا دی گئی تھی۔
18 برس بعد اس عدالتی فیصلے کیخلاف اپیل کا فیصلہ کیا گیا۔ 2 اپریل 2020ء کے تاریخی دن سندھ ہائیکورٹ نے احمد عمر شیخ کی سزائے موت کو ختم کیا جبکہ دیگر تینوں ملزموں کو بری کرنے کا حکم دیا۔ بعد ازاں صوبائی حکومت کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کو عدالت عظمیٰ میں چینلج کر دیا۔
صوبائی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر اپیل میں درخواست کی گئی کہ امریکی صحافی ڈینئیل پرل قتل کیس کے مرکزی ملزم احمد عمر شیخ کی سزائے موت جبکہ دیگر تینوں ملزمان کی رہائی کا فیصلہ واپس لیتے ہوئے ان کی سزائیں بحال کر دی جائیں۔