مالاپ پورم: بھارت کی تاریخ میں پہلی بار ایک خاتون نے جمعے کی نماز کی امامت کرائی جس پر انہیں شدید تنقید کا سامنا ہے۔ بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ریاست کیرالہ کے ایک گاؤں کی رہائشی 34 سالہ خاتون جمیٹھا نے جمعے کی نماز کی امامت کرائی۔ جماعت میں خواتین اور مردوں سمیت 50 نمازی شامل تھے۔ خاتون جمیٹھا قرآن و سنت سوسائٹی کی جنرل سیکریٹری ہیں جنہیں 'استانی جمیٹھا' کے نام سے جانا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق خاتون کا کہنا تھا کہ مجھے اس اقدام پر شدید تنقید کا سامنا ہے بہت سارے مرد اس کے خلاف ہیں لیکن اسلام عورتوں اور مردوں کو مساوی حقوق دیتا ہے۔
خاتون کا مزید کہنا تھا کہ مردوں کے تسلط کو چیلنج کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک خاتون نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ملکی تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ ہے کہ ایک خاتون نے نماز جمعہ کی امامت کروائی ہے جس کا انعقاد ہماری سوسائٹی کے مرکزی کمیٹی آفس میں ہوا۔
خاتون کا کہنا تھا کہ یہ ضروری نہیں ہے کہ نماز جمعہ کے اجتماعات محض مساجد میں ہی ہوں۔ خاتون کی جانب سے نماز جمعہ کی امامت کرانے کے بعد سوشل میڈیا پر ایک تنازع کھڑا ہو گیا ہے اور بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ خاتون نے اسلامی قوانین کو بدلنے کی کوشش کی ہے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں