ریاض: بدعنوانی کے مقدمات میں زیر حراست شہزادوں اور ممتاز سرمایہ کاروں کی رہائی نے پورے معاشرے میں ہلچل پیدا کردی۔ شہزادہ سطام بن خالد آل سعود نے محکمہ موسمیات کے سابق سربراہ شہزادہ ترکی بن ناصر کے ساتھ اپنی تصویر سوشل میڈیا پر جاری کرکے اپنوں کے حلقے کو حیرت اور خوشی کے ملے جلے جذبات سے سرشار کردیا۔ شہزادہ سطام نے ٹویٹر کے اپنے اکاﺅنٹ پر تحریر کیا کہ” جناب والا! آپ کی سلامتی پر اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں“۔
شہزادہ ترکی بن ناصر کے رٹز ہوٹل سے نکلنے پر دسیوں چاہنے والے صحافیوں اور سرمایہ کاروں نے انہیں مبارکباد پیش کی اور مسرت کا اظہار کیا۔ شہزادہ مقرن بن عبدالعزیز نے گھر پہنچ کر شہزادہ ترکی بن ناصر سے ملاقا ت کی ۔ ایک اطلاع کے مطابق معروف سعودی سرمایہ کار فواز الحکیر کو بھی رٹز سے رہا کردیا گیا ہے۔ انسداد بدعنوانی کمیٹی کے ساتھ انکا سمجھوتہ طے پاگیا ہے۔ ایوان شاہی کے سابق سربراہ خالد التویجری بھی رہا کردیئے گئے ہیں۔ رہائی پانے والوںمیں ایم بی سی گروپ کے مالک ولید آل ابراہیم بھی شامل ہیں۔
وہ رٹز سے رہائی کے فوری بعد اپنے گھر گئے اور اہل خانہ سے ملاقات کی۔ایک عزیز نے گھر میں انکی تصویر لیکر سوشل میڈیا پر جاری کردی۔ایک اور اطلاع کے مطابق کنگڈم گروپ کے مالک شہزادہ ولید بن طلال کی رہائی کے چند گھنٹوںبعدہی انکے حصص کی قدر میں اضافہ ہوگیا۔ انکی دولت میں 1.02 ارب ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اب انکی دولت18.02 ارب ڈالرہوگئی ۔ شہزادہ ولید بن طلال کی تصاویر سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر گردش کرنے لگیں۔ شہزادہ ترکی بن طلال کی بھائی کے ہمراہ تصویر خاص طور پر پسند کی جارہی ہے جبکہ دفتر میں ٹیلیفونک رابطوں کا جواب دیتے اور چائے پیتے ہوئے بھی انکی کئی تصاویر سوشل میڈیا پر جاری کی گئی ہیں۔ اطلاعات یہ ہیں کہ بدعنوانی کے دیگر ملزمان معاملات طے کرنے کیلئے تیزی سے مذاکرات کررہے ہیں۔ انسداد بدعنوانی کمیٹی وسیع اختیارات کی مالک ہے۔ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان نے چند ماہ قبل تشکیل دی تھی۔
بدعنوانی کے ملزمان کیساتھ معاہدوں کی بدولت اربوں ریال سرکاری خزانے میں جمع ہوگئے ہیں۔ اس قسم کا چلن دنیا کے بیشتر ممالک میں پایا جاتا ہے۔ انسداد بدعنوانی کمیٹی متعدد امو رمیں اداروں اور افرا د کی خلاف ورزیو ںاور جرائم کی رپورٹیں تیار کررہی ہے۔ کسی کو بھی پوچھ گچھ کیلئے طلب کرسکتی ہے۔ گرفتاری کے احکامات جاری کرسکتی ہے، سفرسے روک سکتی ہے، دیگر ضروری اقدامات کی بھی مجاز ہے۔تجزیہ نگاروں کا کہناہے کہ ولید بن طلال کی رہائی انسداد بدعنوانی مہم کے پہلے مرحلے کی تکمیل کی علامت ہے۔ انسداد بدعنوانی مہم جاری رہیگی۔مزید ملزمان کی گرفتاریاں متوقع ہیں۔