واشنگٹن: سمندری دنیا عجیب و غریب جانداروں سے بھری ہوئی ہے جس میں سے اب سائنسدانوں نے ہیگ فِش سے خارج ہونے والے لیس دار مادے کو مصنوعی طور پر تیار کرلیا ہے اور اسے کئی دلچسپ کاموں کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ہیگ فش سمندر کے اندر شکاری جانوروں پر چپکنے والا مادہ پھینک کر ان کے گلپھڑے بند کرکے انہیں ہلاک کردیتی ہے لیکن اب امریکی بحریہ اس سے خاص ہھتیار بنانا چاہتی ہے جس سے دشمنوں کو قابو کرنے، آگ بجھانے اور سپاہیوں کے لیے زیرِ آب تیراکی کے مضبوط لباس بنانے میں استعمال کیا جاسکے گا۔
اب امریکی بحریہ کے ماہرین اس سے دشمنوں کا دم گھوٹنے، آگ بجھانے اور انتہائی مضبوط تیراکی کے لباس تیار کرنے پر کام کررہے ہیں۔ اس مچھلی کے چپکنے والے مادے کو سلائم کہا جاتا ہے اور سائنسدانوں نے اب مصنوعی طور پر اس کی بڑی مقدار تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جب کہ اسے ایل قسم کی اس مچھلی کے خاص پروٹین سے بنایا گیا ہے۔
ماہرین کے مطابق ایک شفاف پلاسٹک کی طرح چپکنے والی جھلی دو اہم پروٹین پر مشتمل ہوتی ہے۔ اس کی دھاگے نما ساخت پانی سے مل کر اسپرنگ کی طرح کُھلتی اور پھیلتی ہے جب کہ میوسن نامی لیسدار مادہ اسے تھری ڈی شکل دیتا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق ہیگ فش کا چپکنے والا مٹیریل 10 ہزار گنا پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے جو اس کی غیرمعمولی لچک کا مظہر ہے۔ اسی لیے سلائم کو اہم ترین قدرتی حیاتی مادہ (بایو میٹریل) قرار دیا گیا ہے۔
امریکی نیوی کے سائنسدانوں کے مطابق اس مصنوعی مادے کو آگ اور دھماکا روکنے، پیراکوں کی حفاظت اور اسپرے کی صورت میں شارک کو بھگانے جیسے کاموں میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ہیگ فِش اپنے دشمنوں پر یہ مادہ پھینک کر ان کو مفلوج کردیتی ہے۔ عموماً یہ گلپھڑوں پر چپک جاتا ہے اور شکاری جانور مثلاً شارک اسے چھوڑدیتی ہے۔