اسلام آباد:اپنی حکومت کو تنقید سے بچانے کے لیے سب سے آسان نسخہ ہے کہ گزری حکومتوں پر تنقید کی جائے اس طرح جنرل ضیاءالحق کی دور حکومت اور خود انکی ذات کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ڈاکٹر محمد اسلم ڈوگر کے کالم میں ضیاالحق کی شخصیت کے متعلق لکھا گیا ہے کہ پاکستان کے نامور صحافی محمد صلاح الدین ایک مرتبہ محمد ضیاالحق سے ملاقات کے لئے تشریف لائے۔ہم دونوں آرمی ہاوس کے پورچ میں سرکاری گاڑی میں بیٹھ گئے تو ڈرائیور نے بتایا کہ کار بند ہو گئی ہے شاید دھکے کی ضرورت ہے۔ میں فوراً نیچے اترا ،تو دو تین فوجی جوان بھی لپکے۔ لیکن ہم سب سے پہلے صدر، چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر اور چیف آف آرمی سٹاف کا ہاتھ اپنے” نکتہ چین“ کی کار پر تھا۔ گاڑی فوراً سٹارٹ ہو گئی۔
راستے میں محمد صلاح الدین نے کہنے لگے کہ یہ شخص (ضیاءالحق) اپنے رویئے سے دوسروں کو مات دے دیتا ہے۔ اسلم ڈوگر کا مزید کہنا تھا کہ ایک دفعہ محمد صلاح الدین صدر سے ملاقات سے تقریبا±±ایک گھنٹہ ملاقات کے بعد دونوں کمرے سے باہر نکلے تو میں بھی اے ڈی سی کے دفتر سے نکل کر ساتھ کھڑا ہو گیا۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ محمد صلاح الدین فوری انتخابات کےلئے سختی سے دلائل دے رہے اور جواب میں ایک دل آویز مسکراہٹ تھی۔ محمد صلاح الدین کے کچھ تلخی بھرے جملے بھی بولے جو صدر ضیاءنے کمال مہربانی سے وہ جملے پی لیے۔