سیالکوٹ: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملک کی معیشت کا پہیہ چلنا شروع ہو گیا ہے اور مہنگائی میں نمایاں کمی آ رہی ہے۔ سیالکوٹ میں کسانوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے شرح سود میں کمی کی ہے اور اب پائیدار معاشی استحکام کی طرف بڑھنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں برآمدات پر مبنی معیشت کو فروغ دینا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک چلانے کے لیے خیرات سے زیادہ ٹیکس کی ضرورت ہوتی ہے، اور ان کا ماننا ہے کہ پاکستان کو ٹیکسز کے ذریعے چلایا جائے گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت اسلام آباد میں دربار لگا کر نہیں بیٹھے گی بلکہ براہ راست عوام اور کاروباری حلقوں سے رابطہ کرے گی۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ مہنگائی میں کمی آ رہی ہے اور افراط زر 5 فیصد تک پہنچ گیا ہے، جبکہ فارن ایکسچینج ریزرو میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ معاشی استحکام حاصل کرنے کے لیے اقدامات جاری ہیں اور حکومت کا مقصد شرح سود کو سنگل ڈیجٹ میں لانا ہے۔
انہوں نے زراعت اور پولٹری کے شعبوں میں بہتری کی بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال زراعت کے حوالے سے اچھا کام ہوا ہے اور ان شعبوں کو مزید ترقی دینا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ معاشی استحکام کے لیے تمام سیاسی و معاشی اسٹیک ہولڈرز کو ایک پیج پر آنا پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کی بہتری کے لیے اختلافات کو ایک طرف رکھ کر متحد ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ چارٹر آف اکانومی پر تمام سیاسی قوتوں کو ایک ساتھ آنا چاہیے کیونکہ ملک ہے تو ہم ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکس اتھارٹی میں اصلاحات لانے کی کوششیں جاری ہیں اور حکومت اینڈ ٹو اینڈ ڈیجیٹائزیشن کی طرف جا رہی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ان کے پاس تمام شہریوں کا ڈیٹا موجود ہے، بشمول ایف بی آر، نادرا اور ٹیکس اتھارٹی کے پاس۔ اگر کہیں کمی بیشی ہے تو وہ لیکجز ہیں، جن کا بوجھ سیلری کلاس اور مینوفیکچرنگ انڈسٹری پر پڑ رہا ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت سیلری کلاس پر مزید بوجھ نہیں ڈالنا چاہتی، بلکہ ٹیکس نیٹ کو بڑھا کر وہ لوگ جو ٹیکس نہیں دے رہے، ان پر ٹیکس لگایا جائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کا ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب 9 سے 10 فیصد ہے، جبکہ ہمسایہ ممالک میں یہ تناسب 18 فیصد ہے۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ان کا ہدف ٹیکس ٹو جی ڈی پی کو 13.5 فیصد تک پہنچانا ہے۔