اسلا م آباد : ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ سال 2022 میں سفارتی محاذ پر سرگرمیاں عروج پر تھیں ۔ پاکستان نے عالمی برادری کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کے لئے کوششیں کیں۔جبکہ پاکستان پرامن ہمسائیگی پر یقین رکھتا ہے۔سائفر کا معاملہ ختم ہوچکا ،اسے بار بار نہیں چھیڑنا چاہیے۔
وزارت خارجہ میں ہفتہ وار میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ رواں برس کامیاب سفارتکاری کے باعث پاکستان فیٹف گرے لسٹ سے باہر نکلا جبکہ کوپ 27 کانفرس میں موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق پاکستان کے مؤقف کو سراہا گیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے مختلف ممالک کے دورے کیے۔دوروں سے چین ،ترکیہ، امریکہ،سعودی عرب،سنگاپور،انڈونیشیا سمیت دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط ہوئے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف نو جنوری کو جنیوا میں سیلاب اور موسمیاتی تبدیلی پر مشترکہ کانفرس کی سربراہی کریں گے۔اہم ممالک کے سربراہان اور یو این سیکریٹری جنرل جنیوا کانفرس میں شرکت کریں گے۔افغانستان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ پاکستان پرامن ہمسائیگی پر یقین رکھتا ہے۔پاکستان مستحکم اور پرامن افغانستان کے لئے کوشاں ہے۔پاکستان کے وزیر خارجہ اور وزیر مملکت برائے امور خارجہ نے مختلف فورمز پر افغان حکام سے ملاقاتیں کیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان۔ بھارت کے ساتھ مشروط مذاکرات چاہتا ہے بھارت دہشت گردی ترک کرکے کشمیر کا مسئلہ حل کرنے زمہ دار ملک کا کردار ادا کرتے ہوئے پاکستان میں دہشت گرد تنظیموں کی پشت پناہی ختم کرے اور پاک چین تعلقات کو خراب کرنے کے لئے پروپیگنڈہ بند کیا جائے تو اس سے بات چیت کے لئے ماحول بہتر ہو سکتا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ پاکستان کی افغان پالیسی اور کمانڈر کلبھوشن یادیو کے کیس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ پاکستان افغان حکام کے ساتھ بارڈر سیکیورٹی سمیت مختلف ایشوز پر رابطے میں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سائفر کا معاملہ ختم ہو چکا ہے، ہمیں سائفر کا معاملہ کو بار بار نہیں چھیڑنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سیکیورٹی کے ادارے غیر ملکی سفارتکاروں اور شہریوں کی حفاظت کے لئے ہمہ وقت تیار ہیں۔ کسی بھی غیر ملکی سفارت خانے نے دہشت گردی کی کوئی مخصوص اطلاع نہیں دی۔۔ پاکستان کے سیکیورٹی کے ادارے غیر ملکی سفارتکاروں اور شہریوں کی حفاظت کے لئے ہمہ وقت تیار ہیں۔ کسی بھی غیر ملکی سفارت خانے نے دہشت گردی کی کوئی مخصوص اطلاع نہیں دی۔