اسلام آباد: پارلیمنٹ میں متحدہ اپوزیشن نے حکومت کے منی بجٹ اور اسٹیٹ بینک کی خود مختاری کے اقدامات کو قطعی مسترد کرتے ہوئے ایوان میں شدید مخالفت کرنے اور اس کا راستہ روکنے کا اعلان کیا ہے۔
متحدہ اپوزیشن کا اجلاس پارلیمنٹ ہاﺅس میں اپوزیشن چیمبر میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں قومی اسمبلی کے اجلاس میں منی بجٹ اور اس سے منسلکہ حکومتی بلوں کا راستہ روکنے کے لیے اپوزیشن کی مشترکہ حکمت عملی پر تفصیلی غور کیا گیا اور مشاورت سے لائحہ عمل طے کیا گیا۔ اجلاس میں منی بجٹ اور اس سے منسلکہ بلوں کے پیش ہونے کے موقع پر متحدہ اپوزیشن کے ارکان کی حاضری یقینی بنانے کے پہلو کا بھی جائزہ لیاگیا۔
اپوزیشن اجلاس میں قرار دیا گیا کہ منی بجٹ عمران نیازی حکومت کا ایک اور بڑا یوٹرن اور ملک کے لئے تباہی کا نسخہ ہے اور عمران نیازی نے معاشی خودمختاری کا سودا کر دیا ہے جبکہ اس منی بجٹ کے نتیجے میں عوام پر مہنگائی کا نیا عذاب مسلط ہو جائے گا جو پہلے ہی تاریخ کی بدترین مہنگائی، بے روزگاری اور معاشی تباہی کے نتیجے میں ایک ایک نوالے کو محتاج ہو چکے ہیں۔
اجلاس نے قرار دیا کہ ملک پر تین سال میں تاریخ کے بدترین قرض لادے جا چکے ہیں اور شرح ترقی کا جنازہ نکل چکا ہے جبکہ تجارتی اور بجٹ خسارے ہر حد سے باہر نکل چکے ہیں، ڈالر 181 سے اوپر جا چکا ہے۔ غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی واقع ہو رہی ہے، بجلی گیس سمیت اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے نے عوام کی جان نکال دی ہے اور یہ منی بجٹ عوام کے خلاف معاشی دہشت گردی ہے جسے روکنا ہو گا۔
اجلاس نے عزم کا اظہار کیا کہ منی بجٹ روکنے کے لئے اپنی پوری قوت استعمال کی جائے گی اور توقع کرتے ہیں کہ حکمران جماعت کے باضمیر ارکان اور اتحادی اس حکومتی گناہ میں شریک نہیں ہوں گے۔
اجلاس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر خواجہ محمد آصف، پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سید نوید قمر، جمعیت علماء اسلام (ف) کے قومی اسمبلی میں پارلیمانی قائد مولانا اسد محمود سمیت اپوزیشن جماعتوں کے دیگر مرکزی راہنماﺅں نے شرکت کی۔