لندن : میاں محمد نواز شریف نے مسلم لیگ ن کی ساکھ بچانے کیلئے دو راستے اختیار کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے جن کے بارے میں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے یہ نواز شریف کے دو بڑے مطالبے ہی ہیں ،اگر یہ مان لیے گئے تو صورتحال مکمل طور پر بدل جائے گی ۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف گزشتہ سال 19 نومبر 2019 کو خرابی صحت کی شکل میں شہباز شریف نے بیرون ملک جانے کا راستہ بنا کر دیا تھا اور اس میں ضامن خود میاں شہباز شریف ہی بنے تھے ،ذرائع نے اس بات کا دعویٰ بھی کیا کہ نواز شریف کے ساتھ مریم نواز کو بھی بیرون ملک جانے کا راستہ مل چکا تھا لیکن حکومت وقت نے اس وقت مریم نواز کے راستے میں رکاوٹیں حائل کیں اور انہیں بیرون ملک جانے سے روک دیا ،کیوں کہ حکومت سمجھتی تھی کہ اگر مریم نواز بھی بیرون ملک واپس چلی گئیں تو پھر شریف فیملی کو ریاست کیساتھ مذاکرات کرنے میں آسانی ہوگی جو تحریک انصاف کی حکومت کو قبول نہیں تھا ۔
ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم کے پلیٹ فورم سے سب سے زیادہ فائدہ پیپلزپارٹی فائدہ اُٹھا رہی ہے کیونکہ وہ وکٹ کے دونوں طرف شاندار کھیل رہی ہے ،پیپلزپارٹی اس وقت حکومت اور اسٹیبلشمنٹ دونوں کیساتھ انگیج ہے ،سیاسی تجزیہ نگار کے مطابق پیپلزپارٹی سینٹ الیکشن میںحصہ لے رہی ہے ایسا نہیں لگتا کہ وہ استعفیٰ بھی دیگی ،اس تمام صورتحال میں ن لیگ سیاسی لحا ظ سے کمزور ہو رہی ہے ۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ نواز شریف مسلم لیگ ن کی ساکھ کو کیسے بچائیں گے ،اس وقت مسلم لیگ ن کو بچانے کیلئے شہباز شریف سب سے اہم شخصیت ہیں ،شہباز شریف کیساتھ مذاکرات کیلئے بلکہ یوں کہہ لیں گرینڈ ڈائیلاگ کی باتیں بھی ہو رہی ہیں ،محمد علی درانی کی شہباز شریف سے ملاقاتیں انتہائی اہم ہیں ،سیاسی تجزیہ نگار کے مطابق نواز شریف کے دو اہم مطالبے ہیں جسکے مطابق اسٹیبلشمنٹ لیول پلینگ فیلڈ دے دے۔
حکومت اور اپوزیشن دونوں کو سیاست کا موقع دے دیاجائے،تاکہ اپنا فیصلہ خود کر یں ، ریاست نیوٹرل رہے اور دوسرااگر سیاسی جماعتیں الیکشن پر راضی ہو جاتی ہیں تو اگلا الیکشن غیر جانب دار ہو اورکوئی اس میں مداخلت نہ کرے۔ گرینڈ ڈائیلاگ کیلئے کچھ سیاسی بڑوں نے ذمہ داری اٹھا لی ہے یہ حکومت اور اپوزیشن دونوں کو اکٹھا بٹھانے کے لیے تیار ہیں، یہ کوشش اگر کام یاب ہو گئی تو میاں شہباز شریف باہر آئیں گے اور یہ اس بار مکمل مختلف انسان ہوں گے، یہ کُھل کر سیاسی ڈائیلاگ اور میثاق معیشت کا اعلان کریں گے۔