لاہور:چیف جسٹس پاکستان کاہائی کورٹ کوڈی جی لیگل کے کیس کافیصلہ ایک ہفتے میں سنانے کا حکم دیدیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ریلوے کے ڈی جی لیگل طاہرپرویز کی تقرری کےخلاف کیس کی سماعت ہوئی جبکہ کمرہ عدالت میں ڈی جی لیگل اور وزیرریلوے کی نوک جھونک ہوئی۔
ڈی جی لیگل طاہرپرویز نے وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید پر طنز کیا کہ اب آپ خوش ہیں۔شیخ رشید نے چیف جسٹس کی اس بات کی شکایت کرتے ہوئے کہا کہ دیکھ لیں چیف صاحب آپ کے سامنے مجھ پرطنزکررہے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ طاہرپرویزکو وزیر کی عزت کرنی چاہیے،آپ میرے عزیز کے دوست ہیں مگرمیں قانون کے مطابق فیصلے کرتاہوں جبکہ شیخ رشید صاحب پنشن،کوارٹراورنوکریوں کی شکایات کوہمدردی کی بنیاد پردیکھیں۔سپریم کورٹ نے رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کو 31 دسمبر کو طاہر پرویز کیس سماعت کیلئے مقرر کرنے کا حکم دیدیا۔
دوران سماعت شیخ رشید نے کہا کہطاہرپرویزکو ڈی جی لیگل ریلوے سے ہٹانےکاعدالت عالیہ نےحکم امتناع دیا ہوا ہے۔طاہر پرویز نے کہا کہ
میری برطرفی کیلئے ریلوے کے قواعد و ضوابط کو مدنظر نہیں رکھاگیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ میں جانتا ہوں آپکی تعیناتی کیسے اورکہاں سے ہوتی رہی۔طاہر پرویز نے کہا کہ کل میرے بارے میں جوگفتگو ہوئی اندازہ ہو گیا تھا کیا سلوک ہونا ہے۔
جسٹس میاں ثاقب نثارنے مزید ریمارکس دیئے کہ معاملہ اونچا ہوا تو بہت سے لوگ مشکل میں آ جائیں گے،بہتر ہے معاملہ نیچا ہی رکھیں،اگر ہم خود ہی اصول پر نہیں چلیں گے تو پھرکیا معاملہ ہوگا،اپنے تعلق داروں کیخلاف بھی قانون کے مطابق ہی فیصلےکی مثال قائم کرنا چاہتا ہوں،آپکا بھائی میرا برخوردار ہے اور دوسرےسے میرے اچھے تعلقات ہیں،عوام جانتی ہے کہ آپکی تعیناتی کیسے ہوئی اور کس نے کیا کردارادا کیا۔
چیف جسٹس کا طاہر پرویز سے مکالمہ ہوا کہ طاہر پرویز صاحب، آپ ایک نوکری کیلیے اپنی عزت کو داؤ پرلگا رہے ہیں،آپکے وزیر ریلوے کے ساتھ طنز والے رویے پر دکھ ہوا۔ شیخ رشید کا چیف جسٹس پاکستان سے مکالمہ ہوا کہ آپ نے قوم پر بہت بڑا احسان کیا ہے،جس پر چیف جسٹس نے شیخ رشید کو اپنی تعریف کرنے سے روکتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اب مجھے کوفت ہوتی ہے جب کوئی میری تعریف کرتا ہے،مت تعریف کریں میری، جو کام کیا وہ میری ڈیوٹی اور فرائض میں شامل تھے۔شیخ رشید نے کہا کہ یہ تعریف نہیں بلکہ حقیقت ہے کہ آپ نے قوم پر احسان کیے ہیں۔