اسلام آباد:وزیر اعظم شاید خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ملکی ترقی کو یقینی بنانے کے لئے معاشی استحکام ناگزیر ہے۔
ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ توانائی منصوبوں کی تکمیل اور توانائی کی طلب پورا ہونے سے معیشت مستحکم ہوگی ،گردشی قرضہ کو ختم کرنے کے لئے جامع طریقہ کار وضع کی جائے ، ٹرانسمیشن لائنزاور ڈسٹری بیوشن نظام کو بہتربنانے کے ساتھ ڈسکوز سے ریکوری کے نظام کو فعال کیاجائے،سی پیک منصوبوں سے بھی معاشی ترقی کے ساتھ روزگار اورکاروبار کے مواقع پیدا ہوں گے،سیاسی بے یقینی ختم ہونے سے معیشت پرمثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ملک میں موجود اکتالیس ہزارمیٹرک ٹن اضافی یوریا کی آئندہ سال اٹھائیس فروری تک برآمد جاری رکھنے کے علاوہ سری لنکا کو مزید پینتیس ہزار میٹرک ٹن یوریا ایکسپورٹ کرنے کی منظوری دی۔اجلاس میں اقتصادی رابطہ کمیٹی نے چار نجی بجلی گھروں کو ایل این جی پر منتقل کرنے کی منظوری دی، جن نجی بجلی گھروں کی پیداوار ایل این جی سے کی جائے گی۔
ان میں سیف پاور لمیٹڈ،اورینئٹ پاور لمیٹڈ،ہالمو پاور ،جنریشن کمپنی اور شپائر الیکٹرک کمپنی لمیٹڈ شامل ہیں۔ساتھ ہی سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کو آئی پی پیزکیساتھ ادائیگی کے معاہدے کا اختیار دینے کی منظوری بھی دی گئی۔ اجلاس میں سی پیک کے تحت سکھر ملتان موٹروے کی تعمیرکے لئے سامان کی ڈیوٹی فری درآمد کی اجازت دی گئی جبکہ پنجاب کو پندرہ لاکھ ٹن اور سندھ کو پانچ لاکھ ٹن گندم تیس جون دوہزار اٹھارہ تک برآمد کرنے کی اجازت دی گئی۔ای سی سی نے شوگر ملوں سے تین لاکھ ٹن چینی خریدنے کی بھی منظوری دی، اس فیصلے سے شوگر ملوں کو گنے کے بیوپاریوں کو ادائیگیاں کرنے میں مدد ملے گی۔