بیجنگ: پاک چین اقتصادی راہدای منصوبے کی مشترکہ تعاون کمیٹی نے کراچی سرکلر ریلوے سمیت متعدد ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دی۔
چین کے دارالحکومت بیجنگ میں سی پیک منصوبے کی مشترکہ تعاون کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ سمیت وفاقی وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق اور دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے بتایا کہ اجلاس کے دوران سی پیک منصوبے پرعملدرآمد کا جائزہ لیا گیا جب کہ دونوں ممالک کی جانب سے منصوبے پر جاری ترقیاتی کاموں پراعتماد کا اظہار کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس کے دوران 8 ہزار میگاواٹ بجلی کے منصوبوں پر جاری کام پر اعتماد کا اظہار کیا گیا جب کہ حکومت پاکستان کی جانب سے جاری 10 ہزار میگاواٹ منصوبے 2018 تک مکمل کرلئے جائیں گے جس میں سی پیک کا 50 فیصد تعاون ہوگا۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ مشترکہ تعاون کمیٹی نے سی پیک کے تحت ٹرانسمیشن لائن کی منظوری دی جس کے ذریعے شمالی علاقوں سے جنوبی علاقوں کو بجلی فراہم کی جائے گی جب کہ دریائے سندھ پر بنائے جانے والے بھاشا ڈیم کی تعمیر کو آگے بڑھانے کے لئے ورکنگ گروپ کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر ایسٹ بے ایکسپریس وے اور نیو گوادر ایئرپورٹ پر جلد کام شروع کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے جب کہ اس حوالے سے چین نے مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے جب کہ ٹرانسپورٹ انفرااسٹرکچر گروپ نے ملتان سکھر پروجیکٹ اور حویلیاں سے تھاکوٹ قراقرم پروجیکٹ پر جاری کام کی رفتار پر بھی مکمل اطمینان کا اظہار کیا۔
احسن اقبال نے کہا کہ دونوں جانب سے قبل از وقت کراچی سے پشاور ریلوے پروجیکٹ شروع کرنے پر اتفاق کیا گیا جب کہ چین کے ماہرین آئندہ ماہ پاکستان کا دورہ کرنے کے بعد منصوبے کی منظوری دیں گے۔ اسی طرح اجلاس کے دوران کراچی، کوئٹہ، لاہور اور پشاور میں سرکولر ریلوے منصوبوں کی منظوری دی گئی ہے جب کہ لاہور اورنج لائن ٹرین منصوبے کو بھی سی پیک منصوبے میں شامل کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اجلاس کے دوران قراقرم ہائی وے پر تھاکوٹ ڈرائی پورٹ کی بحالی، گوادر کو خضدار سے ملانے والی خضدار بسیمہ سڑک کی تعمیر اور ڈیرہ اسماعیل خان اور ژوب کے درمیان شاہراہ کو دو رویا کرنے کی بھی منظوری دی گئی ہے۔