اسلام آباد :اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی سزا معطلی کی درخواست منظور کرتے ہوئے انھیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
ہائی کورٹ کی جانب سے اس وقت مختصر فیصلہ سنایا گیا ہے، اور اس بارے میں تفصیلی فیصلہ بعد میں دیا جائے گا۔چیف جسٹس عامر فاروق نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ فیصلہ تحریر کیا جا رہا ہے جو جلد جاری کردیا جائے گا۔
گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژنل بینچ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سزا معطلی کی درخواست پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جو سنادیا گیا۔
گزشتہ روز سماعت کے موقع پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ یہ کرپٹ پریکٹسز کا کیس ہے، چیئرمین پی ٹی آئی 44 میں سے صرف 4 سماعتوں پر عدالت آئے۔ ان کی یہ دلیل مان بھی لیں کہ سیشن کورٹ ٹرائل کی مجاز نہیں تو مجسٹریٹ کی اسکروٹنی کے بعد ٹرائل تو سیشن کورٹ نے ہی کرنا تھا۔
دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ روسٹرم پر آئے اور کہا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل کے دلائل میں مداخلت نہیں کرنا چاہتا لیکن کچھ فیصلوں کے حوالے دینا چاہتا ہوں۔
لطیف کھوسہ نے نواز شریف کی سزا معطلی کا حکم بحال رکھنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا اور کہا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل نے ایک گھنٹہ اس دن لیا، 2 گھنٹے آج لے گئے۔
بعد ازاں فریقین کے دلائل سننے کے بعد چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے فیصلہ محفوظ کیا۔
واضح رہے کہ5 اگست کو ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان خان کو 3 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
عدالت کی جانب سے سزا سنائے جانے کے بعد پولیس نے عمران خان کو لاہور میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کر کے اٹک جیل منتقل کیا تھا۔