جڑانوالہ: انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے دعویٰ کیا کہ جڑانوالہ واقعے کے پیچھے غیر ملکی ایجنسیوں کا ہاتھ ہے۔ واقعے کے تانے بانے دشمن ملک کی خفیہ ایجنسی سے ملتے ہیں، مسلمانوں کو مسیحی برادری سے لڑانے کی سوچی سمجھے سازش کی گئی ہے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی پی نے کہا کہ جڑانوالہ واقعہ کے دشمن ایجنسیوں سے روابط تھے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے تین اہم مرکزی ملزمان کے ساتھ ساتھ دیگر 180 افراد رفتار کیا ہے۔ موبائل فونز سے پتا چلا کہ تمام چیزیں سازش سے لنک ہیں، جب ہم نے ٹیلیفون برآمد کیے تو شواہد ملے، تمام واقعات پاکستان کیخلاف ایک سازش ہیں۔
ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ ہم پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان دراڑ پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، سازش سرگودھا کے واقعے سے شروع کی گئی تھی۔ سرگودھا میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے پر بات کرتے ہوئے آئی جی انور نے کہا کہ پولیس نے واقعے میں ملوث تین ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔
آئی جی پی نے یقین دلایا کہ ایسے واقعات دوبارہ نہیں ہوں گے کیونکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے قرآن کی بے حرمتی میں ملوث نیٹ ورک کو ختم کر دیا ہے۔
مسلم کمیونٹی پر زور دیتے ہوئے آئی جی پی نے ان سے کہا کہ وہ قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے سے گریز کریں۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ دشمنوں کی مدد کرنے والے عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور انہیں سخت قانونی سزاؤں کاسامنا کرنا پڑے گا۔
آئی جی پی نے مساجد کے رہنماؤں پر بھی زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ کوئی بھی لاؤڈ اسپیکر کا غلط استعمال نہ کرے۔ ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ واقعے میں تباہ شدہ گرجا گھر دوبارہ تعمیر کیے جا رہے ہیں اور متاثرہ کمیونٹی کی مدد بھی کی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ توہین مذہب کے الزامات کے بعد چند روز قبل فیصل آباد کے علاقے جڑانوالہ میں مسیحی برادری کے متعدد گرجا گھروں اور گھروں پر حملے کیے گئے تھے۔