توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی سزا معطلی کی درخواست پر محفوظ فیصلہ آج سنایا جائے گا

توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی سزا معطلی کی درخواست پر محفوظ فیصلہ آج سنایا جائے گا
سورس: File

اسلام آباد : عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کی درخواست پر محفوظ فیصلہ آج سنایا جائے گا۔ 

چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نےعمران خان کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کی درخواست پر سماعت کی۔  سردارلطیف کھوسہ، سلمان اکرم راجہ، بیرسٹر علی ظفر، بیرسٹر علی گوہر، شیر افضل مروت و دیگر وکلاء عمران خان کی طرف سے عدالت میں موجود ہوئے۔ الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

گزشتہ روز  سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ میرے آج دلائل مکمل نہ ہونے کی ایک وجہ ہے اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نہیں نہیں،آج ہی دلائل مکمل کرنے ہیں۔ امجد پرویز کے دلائل سن کر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا جوآج 11 بجے سنایاجائے گا۔ 

عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران سابق وزیراعظم کے وکیل سردار لطیف کھوسہ اور الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز روسٹرم پر آ گئے۔

  
لطیف کھوسہ نے کہا کہ وہ تین کیسوں کے فیصلوں کا حوالہ دیں گے۔ امجد پرویز مؤقف اختیار کیا کہ وہ آج کوئی بات دوبارہ نہیں کریں گے کیونکہ وہ پرائیویٹ کیس نہیں لڑ رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ میں ایک آئینی ادارے کی طرف سے پیش ہوا ہوں۔امجد پرویز نے کہا کہ میں کوئی ایسا سیکشن نہیں پڑھوں گا جو نیا ہو۔انھوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بھی دو بار یہاں، اور ایک بار سپریم کورٹ میں دلائل دے چکے ہیں۔  لطیف کھوسہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل نے ایک گھنٹہ اس دن لیا اور دو گھنٹے آج لے گئے ہیں۔

امجد پرویز نے شکایت کی کہ انہوں نے الیکشن کمیشن اور سیشن جج کو ولن بنایا ہوا ہے۔اس سے قبل الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز کی درخواست پر سماعت میں 15 منٹ کا وقفہ بھی کیا گیا۔ امجد پرویز نے عدالت سے کہا کہ خرابی صحت کی وجہ سے انھوں نے دوائی وغیرہ بھی لینی ہے۔

وقفے کے بعد اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے امجد پرویز نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو شکایت دائر کرنے کے لیے اجازت نہ ہونے کا اعتراض اٹھایا گیا۔انھوں نے کہا کہ درحقیقت سیکریٹری کمیشن نے الیکشن کمیشن کی ہدایت پر ہی شکایت دائر کرنے کی اجازت دی۔ الیکشن کمیشن کا اجازت نامہ ریکارڈ کا حصہ ہے۔

 
 
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن نے آفس کو شکایت دائر کرنے کا کہا کسی مخصوص شخص کو نہیں، آپ کی دلیل اپنی جگہ لیکن سیکریٹری کمیشن نے خود کو متعلقہ شخص کیسے سمجھا؟

وکیل امجد پرویز نے کہا کہ ہر ادارے کا کام کرنے کا طریقہ ہے جس طرح نیب میں بدعنوانی کے مقدمات اس وقت شروع نہیں کیے جاتے جب تک سٹیٹ بینک کے گورنر اور سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کی مجاز اتھارٹی کے دستخط نہ ہوں۔

چیف جسٹس نے امجد پرویز سے استفسار کیا کہ اب مزید کِس نکتے پر دلائل باقی ہیں؟ وکیل امجدپرویز نے جواب دیا کہ حقِ دفاع اور چار ماہ میں کمپلینٹ دائر کرنے کے نکات پر دلائل دینے ہیں۔واویلا کیا جا رہا ہے کہ ٹرائل کورٹ کے جج نے ہائیکورٹ کے آرڈر کی خلاف ورزی کی،میں بتاؤں گا کہ ٹرائل کورٹ نے ہائیکورٹ کے آرڈر کی خلاف ورزی نہیں کی۔

 
انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ نے ہدایت کی کہ ملزم کے وکیل عدالت میں پیش ہو کر دلائل دینگے۔میرے دلائل آج مکمل نہ ہو پانے کی ایک وجہ ہے۔ چیف جسٹس عامرفاروق نے ریمارکس دیے نہیں نہیں، آج ہی مکمل کرینگے۔ بعد ازاں فریقین کے دلائل سننے کے بعد چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے  فیصلہ محفوظ کیا۔

مصنف کے بارے میں