اسلام آباد: تحریکِ انصاف کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے پنجاب اور خیبرپختونخوا کے وزرائے خزانہ سے ٹیلی فون پر آئی ایم ایف کی ڈیل سے متعلق لیک ہونے والی اپنی گفتگو پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ گھر میں بیٹھ کر کی گئی گفتگو کو ٹیپ کرنا اور پھر اس کے ذریعے ہمیں دیوار سے لگانے کی کوشش کرنا مناسب نہیں ہے۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے شوکت ترین کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے تو میں اس آڈیو ٹیپنگ کی مذمت کرتا ہوں، گھر میں بیٹھ کر کی گئی گفتگو کو ٹیپ کرنا اور پھر اس کے ذریعے ہمیں دیوار سے لگانے کی کوشش کرنا مناسب نہیں ہے۔اس آڈیو کلپ کے ذریعے ہم پر دباؤ بڑھانے کی کوشش کی جا رہی ہے، ہم نے یہ خط ملک کے مفاد میں لکھے ہیں۔
شوکت ترین نے کہا کہ ہم نے انھیں پیغام پہنچانا تھا کہ جو معاہدہ وہ کرنے جا رہے ہیں، اس کے لیے اس سیلابی صورتحال میں پیسے کہاں سے آئیں گے، وہ ہم نے خیبرپختونخوا کے ذریعے پہنچا دیا۔
پنجاب کے وزیِرِ خزانہ سے ہونے والی گفتگو سے متعلق بات کرتے ہوئے سابق وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ میں نے اس میں کچھ غلط نہیں کہا اور اسے سیاق و سباق سے ہٹ کر لیا گیا۔
انھوں نے کہا کہ 'پنجاب کی طرف سے تو خط نہیں گیا کیونکہ ہم نے ان سے کہا تھا کہ وہ خط نہ بھیجیں ورنہ ہم پنجاب کے ذریعے بھی بھجوا سکتے تھے۔ ہمارا مقصد صوبوں کی طرف سے وفاق کو پیغام پہنچانا تھا تاکہ وہ آئی ایم ایف سے دوبارہ شرائط طے کر سکیں اور یہ ہم نے خیبرپختونخوا کے ذریعے پہنچا دیا۔
واضح رہے کہ آج ذرائع ابلاغ پر دو فون کالز کی آڈیو نشر کی گئی جن میں شوکت ترین کو محسن لغاری اور تیمور جھگڑا سے الگ الگ آئی ایم ایف سے معاہدے کے تناظر میں وفاقی حکومت کو جواب دینے کے بارے میں بات کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
اس آڈیو میں انھیں محسن لغاری کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ’یہ جو آئی ایم ایف کو 750 ارب کی کمٹمنٹ دی ہے، آپ سب نے سائن کیا ہے۔ آپ نے اب کہنا ہے کہ ہم نے جو کمٹمنٹ دی تھی وہ سیلاب سے پہلے دی تھی۔ اب کہنا ہے کہ سیلاب کی وجہ سے ہمیں بہت پیسا خرچ کرنا پڑےگا۔ آپ نے اب یہ لکھنا ہے کہ اب ہم یہ کمٹمنٹ پوری نہیں کر پائیں گے، یہی لکھنا ہے آپ نے اور کچھ نہیں کرنا‘۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہم سب چاہتے ہیں ان پر دباؤ پڑے، یہ ہمیں اندر کرا رہے ہیں اور ہم پر دہشتگردی کے الزامات لگا رہے ہیں، یہ بالکل ’سکاٹ فری‘ جا رہے ہیں یہ نہیں ہونے دینا ہے‘۔
دوران گفتگو وزیر خزانہ پنجاب محسن لغاری نے جب یہ سوال کیا کہ کیا اس سے ریاست کو نقصان نہیں ہو گا جس پر شوکت ترین نے کہا کہ ’یہ جس طرح چیئرمین ( عمران خان) اور دیگر کو ٹریٹ کر رہے ہیں، اس سے ریاست کو نقصان نہیں ہو رہا؟
دیکھو یہ تو ضرور ہو گا کہ آئی ایم ایف کہے گا، پیسے کہاں سے پورے کریں گے۔ یہ منی بجٹ لے کر آ جائیں گے۔ یہ ہمیں مس ٹریٹ کر رہے ہیں اور ریاست کے نام پر بلیک میل کر رہے ہیں، ہم ان کی مدد کرتے جائیں، یہ تو نہیں ہو سکتا۔انہیں یہ بھی کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ہم ایسا سین کریں گے کہ یہ نہ نظر آئے کہ ہم ریاست کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔