پی ڈی ایم کے بے موسمی جلسوں سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں : شاہ محمود قریشی

پی ڈی ایم کے بے موسمی جلسوں سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں : شاہ محمود قریشی
سورس: فائل فوٹو

ملتان :   وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کے بے موسمی جلسوں سے حکومت کو کوئی تشویش نہیں۔ اپوزیشن بے وقت کی راگنی الاپ رہی ہے۔ پی ڈی ایم کے بے موسمی جلسے کرونا وباکے پھیلاؤ کا باعث بنیں گے۔ وباکا پھیلاؤ  کم ہونے پر اپوزیشن اپنے جلسوں کا شوق پورا کرلے۔ 

این اے 156 ملتان کی مختلف یونین کونسلو ں میں استقبالیہ تقاریب سے خطاب اور وفود سے ملاقات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  گزشتہ 3سال میں پی ڈی ایم کی تمام تحریکیں ناکام ہوئیں۔ پی ڈی ایم اب اپنی کوئی نئی چال چلنا چاہتی ہے تواپنا شوق پورا کرے ۔ ماضی کی طرح اب بھی ناکامی مقدر ہوگی۔ جو لوگ عمران خان سے استعفیٰ لینے نکلے تھے وہ کہاں گئے۔ پی ڈی ایم عملاً ختم ہو چکی ہے۔

 انہوں نے کہا وزیراعظم پاکستان عمران خان کی قیادت میں ملکی ترقی کا سفر جاری ہے جو اپوزیشن کے شور شرابے سے رک نہیں سکتا۔ اپوزیشن کے پاکستان ملکی ترقی کا کوئی ایجنڈا نہیں۔اپوزیشن افراتفری اور انتشار کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔ اس کے برعکس وزیراعظم عمران خان کے پاس ملکی ترقی کا بھر پور ایجنڈاہے جس پر صحیح معنوں میں عمل ہواتو آئندہ اقتدار بھی تحریک انصاف کا ہوگا۔ 

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ عمران خان کرپشن کے خاتمے اور لٹیروں کے احتساب کے حوالے سے زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ اس ضمن میں اندرونی وبیرونی کسی قسم کا دباﺅ قبول نہیں۔ وزیراعظم آج لٹیروں کو معافی دے دیں تو اپوزیشن کے نزدیک تحریک انصا ف کی حکومت سب اچھی حکومت ہوگی۔پاکستان میں یہ روایت بن چکی ہے کہ قومی خزانہ لوٹو ، بیرون ملک جائیدادئیں بناواور بیرون ملک فرار ہو جاﺅ لیکن اب ایسا نہیں ہوگا۔ 

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان واضح کہہ چکے ہیں جس نے ملک لوٹا اس کو جواب دینا ہوگا۔ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ قومی خزانہ لوٹنے والے طاقتور لٹیروں کو احتساب کے شکنجے میں لایا گیا۔ انہوں نے کہا ماضی میں احتساب سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سیاسی عمل کا حصہ بنایا گیا۔ تحریک انصاف کی حکومت بلا امتیاز اور بلا تفریق احتساب کے عمل پر یقین رکھتی ہے۔ احتساب بیورو آزادانہ اور غیر جانبدرانہ کام کر رہا ہے۔ حکومت کا اس پراحتساب کے حوالے سے کسی قسم کا کوئی دباﺅ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی پالیسی ہے ہر وہ شخص جس نے قومی خزانہ لوٹا چاہے وہ حکومت کا حصہ ہو یا اپوزیشن کا اسے احتساب کا سامنا کرنا پڑے گا اور کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا میرا چار ملکی دورہ کامیاب رہا۔ اس دورے میں قیادت سے ہونے والی ملاقاتوں میں افغانستان کے حوالے سے ان کا نقطہ نظر جاننے کا موقع ملا۔ پاکستان خطے میں امن کی خواہش لیکر آگے بڑھ رہا ہے۔ افغانستان میں قیام امن بہت ضروری ہے ۔ کیونکہ افغانستان کے امن سے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کا امن وابستہ ہے۔ 

شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں ایسا سیاسی تصفیہ چاہتا ہے جس میں تمام شراکت دار یکجا ہوں اور خطے میں پائیدار اور مستقل امن قائم ہو۔ افغانستان کے لوگ کئی دہائیوں سے جنگ کا سامنا کررہے ہیں اور اب امن چاہتے ہیں۔ افغانستان میں امن کے حوالے سے برطانیہ ‘ امریکہ ‘ چین سے بات چیت ہوئی۔ تمام ممالک نے افغانستان کے معاملے میں پاکستان کے مصالحانہ کردار کی تعریف کی۔ 

انہوں نے کہاکہ پاکستان کابل میں جاری انخلاءکے عمل میں مختلف ممالک کے سفارتی عملے ، عالمی نمائندوں اور غیر ملکیو ں کے انخلامیں مدد فراہم کر رہا ہے۔ افغانستان کی اس صورتحال میں دنیا پاکستان پر اعتماد کا اظہار کررہی ہے اور پاکستان کے کردار کو سراہا رہی ہے۔ افغانستان کے موجودہ حالات میں خدشات موجود ہیں ۔ ہمیں محتاط ہونا ہوگا، ہم نے افغانستان کے ساتھ بارڈر کو بند نہیں کیا۔ بارڈر مینجمنٹ کے حوالے سے اقدامات  کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔کوئی شخص بغیر دستاویزات بارڈر کراس نہ کرے ۔